سیلاب کی تباہ کاریوں نے زندگی اجاڑ دی — جلالپور، علی پور، سیت پور میں کہرام

دریاۓ ستلج میں بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کا الرٹ جاری، علاقے میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

جلالپور پیر والا، علی پور اور سیت پور کے علاقے اس وقت تاریخ کے بدترین سیلابی بحران سے گزر رہے ہیں۔ بارشوں اور دریا کے پانی کے بپھر جانے سے ایسا لگتا ہے جیسے پورا نظام زندگی تھم چکا ہے۔ زمینیں پانی میں ڈوب گئی ہیں، گھر مٹی کا ڈھیر بن گئے ہیں، اور قیمتی جانیں اس بے رحم پانی کی نذر ہو چکی ہیں۔

جہاں تک نگاہ جاتی ہے، صرف پانی ہی پانی نظر آتا ہے — لیکن اس پانی کے نیچے کسی کی زندگی کی کہانی دفن ہو چکی ہے، کسی کی خوشیاں، خواب، اور رشتے بہہ چکے ہیں۔

کشتی اُلٹی، چیخیں گونجتی رہیں…

جلالپور پیر والا کے نواحی علاقوں میں جب لوگ کشتی کے ذریعے محفوظ مقام کی طرف جا رہے تھے، تو اچانک ایک کشتی تیز پانی کے بہاؤ میں الٹ گئی۔
کشتی میں موجود افراد کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، لیکن سیلابی ریلا اتنا شدید تھا کہ کچھ لوگوں کو بچایا نہ جا سکا۔ چیخ و پکار، رونے کی آوازیں، اور مدد کی صدائیں اب بھی گونجتی ہیں۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق، کشتی میں خواتین، بزرگ، اور بچے سوار تھے۔ کئی افراد کو شدید زخمی حالت میں نکالا گیا، اور کئی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

بچی روتی رہی… ماں بہہ گئی

علی پور سے تعلق رکھنے والی ایک دردناک داستان نے سب کے دل ہلا دیے۔
سیلاب کے باعث جب ایک خاندان نے جلدی میں گھر چھوڑا، تو وہ ایک چھوٹی سی کشتی میں سوار ہو کر محفوظ مقام کی طرف نکلے۔ اچانک پانی کی ایک زور دار لہر نے کشتی کو جھنجھوڑا اور ایک ماں اپنی کمسن بچی سمیت پانی میں جا گری۔

لوگوں نے بچی کو کسی نہ کسی طرح نکال لیا — مگر ماں پانی کے ساتھ بہہ گئی۔

بچی کو جب ہوش آیا تو وہ مسلسل ایک ہی بات دہراتی رہی:

“میری امّی کہاں ہیں؟ مجھے ان کے پاس جانا ہے۔”

یہ الفاظ سن کر ہر آنکھ اشکبار ہو گئی۔ لیکن اب وہ ماں کبھی واپس نہیں آئے گی۔ ایک بچی، جس کا ابھی بچپن شروع بھی نہ ہوا تھا، یتیم ہو گئی۔ یہ صرف ایک کہانی نہیں — یہ سیلاب کی اصل تصویر ہے۔

سیت پور: جہاں در و دیوار بھی مدد کو پکار رہے ہیں

سیت پور کے بیشتر دیہات مکمل طور پر زیرِ آب آ چکے ہیں۔ ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، نہ کھانے کو کچھ ہے، نہ پینے کا صاف پانی۔ بیماریاں پھیلنے لگی ہیں، اور مچھر و گندگی کی وجہ سے وبائی خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو، خوراک، اور علاج کی کوششیں کر رہے ہیں، مگر وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔

عوام کا مطالبہ: حکومت اور ادارے فوری حرکت میں آئیں

متاثرہ عوام کی حکومت سے اپیل ہے کہ:

فوری طور پر ریسکیو آپریشن میں اضافہ کیا جائے۔

عارضی کیمپ، خوراک، صاف پانی، اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

متاثرہ علاقوں کو “ڈیزاسٹر زون” قرار دے کر ہنگامی امداد جاری کی جائے۔

کشتیوں، ہیلی کاپٹرز، اور ریسکیو آلات میں اضافہ کیا جائے۔

آپ کا ایک قدم کسی کی زندگی بچا سکتا ہے

یہ وقت ہے یکجہتی، ہمدردی اور عمل کا۔

اگر آپ کسی فلاحی ادارے کے ساتھ جُڑے ہیں، تو امداد کا انتظام کریں۔

اگر آپ میڈیا پر اثر رکھتے ہیں، تو آواز بلند کریں۔

اگر آپ دعا کر سکتے ہیں، تو ان مظلوموں کے لیے دعا ضرور کریں۔

“کسی کے گھر کی دیواریں گر چکی ہیں، کسی کا آنگن خالی ہو گیا ہے، اور کسی کے وجود کا سایہ پانی میں ہمیشہ کے لیے کھو گیا ہے۔”

اپیل برائے انسانیت:

آئیے! ان ہاتھوں کو تھامیں جو مدد کے لیے اُٹھے ہیں،
ان آنکھوں کے آنسو پونچھیں جو اپنوں کو کھو چکی ہیں،
اور اُن معصوم بچوں کے مستقبل کو بچائیں جو ابھی بولنا سیکھ رہے ہیں — ماں کہنا سیکھ رہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں