فحش مواد میں تصاویر اور آواز کے غلط استعمال پر ایشوریا رائے نے قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کر لیا۔

ایشوریا رائے فحش مواد میں غلط استعمال پر عدالت پہنچ گئیں: ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے خلاف بڑی کارروائی کا آغاز
بھارتی فلم انڈسٹری کی معروف اور عالمی شہرت یافتہ اداکارہ ایشوریا رائے بچن حالیہ دنوں ایک نہایت سنگین اور قابلِ تشویش تنازعے کا شکار ہو گئیں، جب ان کی تصاویر اور آواز کو مبینہ طور پر فحش اور غیر اخلاقی مواد میں استعمال کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور آڈیوز میں نہ صرف ان جیسی شکل و صورت رکھنے والی خواتین کو دکھایا گیا بلکہ ان کی نقل شدہ آواز کو بھی اس انداز میں شامل کیا گیا کہ عام ناظرین کے لیے اصل اور نقل میں فرق کرنا مشکل ہو گیا۔
اس واقعے نے نہ صرف ایشوریا کی ذاتی اور پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ ان کی عزتِ نفس اور انفرادی وقار پر بھی کاری ضرب لگائی۔ ایک طرف جہاں ان کے مداح صدمے کی حالت میں ہیں، وہیں دوسری طرف اداکارہ نے اس گھناؤنے عمل کے خلاف فوری اور مؤثر قانونی قدم اٹھایا۔
قانونی کارروائی: ممبئی ہائی کورٹ میں دائر درخواست
ایشوریا رائے نے دیر کیے بغیر ممبئی ہائی کورٹ کا رخ کیا اور وہاں ایک مفصل درخواست دائر کی جس میں ان کی تصاویر، آواز، اور شخصیت کا غلط استعمال کرنے والے افراد اور پلیٹ فارمز کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ان کے قانونی مشیروں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ عمل نہ صرف ایک سائبر کرائم ہے بلکہ ایشوریا رائے کے شخصی حقوق (Right to Publicity) کی صریح خلاف ورزی بھی ہے، جو کسی بھی شہری کا بنیادی قانونی و اخلاقی حق ہے۔
درخواست میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ ایشوریا کا چہرہ، اندازِ گفتگو، بولنے کا لہجہ اور ان کے مخصوص تاثرات کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے نقل کیا گیا، جس سے لوگوں کو یہ تاثر دیا گیا کہ وہ خود ان ویڈیوز میں شامل ہیں۔ اس قسم کی جعل سازی نہ صرف فریب دہی (Impersonation) ہے بلکہ یہ بھارتی قانون کے تحت قابلِ تعزیر جرم بھی ہے۔
عدالتی اقدامات اور ہدایات
عدالت نے اس معاملے کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ:
-
فوری طور پر تمام متنازعہ مواد کو ہٹائیں؛
-
اس مواد کے اپلوڈرز کی نشاندہی کریں؛
-
تفتیشی اداروں سے مکمل تعاون کریں تاکہ ذمہ داران کو قانون کے دائرے میں لایا جا سکے۔
اس کے علاوہ، عدالت نے مرکزی حکومت سے بھی اس معاملے پر پالیسی سطح کی مداخلت کا مشورہ دیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا خطرناک استعمال
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کس طرح ڈیپ فیک (Deepfake) ٹیکنالوجی، جو دراصل ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی تکنیک ہے، کا استعمال انتہائی غیر اخلاقی اور خطرناک طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی شخص کے چہرے، آواز اور حرکات کو اتنی حقیقت کے قریب بنایا جا سکتا ہے کہ اصلی اور نقلی میں فرق کرنا عام انسان کے لیے تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
ایسا مواد نہ صرف مشہور شخصیات کو ہدف بناتا ہے بلکہ اب عام شہری بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں، جس سے معاشرے میں خوف، عدم تحفظ، اور ذہنی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایشوریا رائے کا مؤقف: خاموش نہیں رہیں گی
ایشوریا رائے بچن نے اپنے مؤقف میں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو صرف اپنی ذات تک محدود نہیں رکھیں گی، بلکہ اس معاملے کو قومی سطح پر اجاگر کریں گی تاکہ نہ صرف فنکار برادری بلکہ عام عوام بھی اس خطرے سے باخبر ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا:
“میری شخصیت کا اس طرح استعمال کرنا صرف میری نہیں، ہر عورت کی تذلیل ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر ایسے رجحانات کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔”
انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ مستقبل میں ڈیجیٹل سیفٹی کے حوالے سے عوامی آگاہی مہمات کا حصہ بننے پر غور کر رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردعمل: فنکار برادری متحد
اس واقعے پر بالی ووڈ اور دیگر انڈسٹریز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے سخت ردعمل دیا ہے۔ متعدد اداکاروں، ہدایتکاروں اور سماجی شخصیات نے سوشل میڈیا پر ایشوریا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مثالی سزائیں دے تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔
اداکارہ تاپسی پنوں، کرن جوہر، اور دیا مرزا سمیت کئی دیگر ستاروں نے کہا ہے کہ ڈیپ فیک ایک ایسا ہتھیار بن چکا ہے جو کسی کی بھی زندگی تباہ کر سکتا ہے، اس پر قابو پانے کے لیے سخت سائبر قوانین ناگزیر ہو چکے ہیں۔
آگے کا راستہ: قانون سازی اور سوشل ریفارمز
اس کیس نے حکومت اور عدلیہ دونوں کے لیے ایک ویک اپ کال کا کام کیا ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ بھارت سمیت دنیا بھر میں ڈیپ فیک، مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حوالے سے واضح، سخت اور مؤثر قوانین بنائے جائیں تاکہ افراد کی آن لائن پرائیویسی، عزت اور شخصیت کو تحفظ مل سکے۔
ایک مثال بننے والا مقدمہ
ابھی اس مقدمے کا حتمی فیصلہ آنا باقی ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ یہ معاملہ محض ایک فلمی ستارے کی شہرت یا حفاظت کا نہیں، بلکہ یہ ایک معاشرتی، اخلاقی اور قانونی مسئلہ ہے جو ہر شہری سے جڑا ہوا ہے۔
اگر عدالت اس مقدمے میں سخت فیصلہ دیتی ہے تو یہ نہ صرف ایشوریا رائے بلکہ ہر اس فرد کی جیت ہوگی جو انٹرنیٹ کی دنیا میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتا ہے۔