مشن نور: ایک استعارہ، ایک احتجاج، یا ایک غلط فہمی؟

جب ظلم حد سے بڑھ جائے اور انصاف کہیں دکھائی نہ دے، تو اذانیں صرف نماز کے لیے نہیں بلکہ ضمیر جگانے کے لیے بھی دی جاتی ہیں۔ یہی ہے مشن نور!
تعارف: مشن نور کیا ہے؟
مشن نور ایک نئی اور غیر روایتی احتجاجی تحریک ہے جس کا آغاز پاکستان میں سیاسی ناانصافیوں، جبر، اظہار کی بندش، اور قیادت کی جبری گمشدگیوں کے خلاف کیا گیا۔
یہ تحریک سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے حامیوں نے شروع کی، جس میں عوام سے کہا گیا کہ وہ ہر رات 9 بجے اپنی چھتوں پر اذان دیں، چراغ جلائیں، درود شریف پڑھیں، اور “روشنی کا پیغام” پھیلائیں۔
مشن نور کا مقصد صرف سیاسی احتجاج نہیں، بلکہ یہ ایک روحانی بیداری، اجتماعی شعور، اور “اندھیرے میں امید” کا پیغام بن کر سامنے آیا ہے۔
مشن نور کا مفہوم اور علامت
“نور” عربی زبان کا وہ لفظ ہے جو روشنی، ہدایت، وحی، علم اور ربانی فیض کا نمائندہ ہے۔
-
قرآن میں سورہ نور موجود ہے۔
-
اللہ تعالیٰ خود کو “نور السموات والارض” کہتا ہے۔
-
نبی کریم ﷺ کو “سراج منیر” یعنی روشن چراغ کہا گیا۔
لہٰذا “مشن نور” کا مطلب:
ایسا مشن جو ظلم، تاریکی، جہالت، اور جھوٹ کے مقابلے میں روشنی، حق، علم اور عدل کو پھیلانے کے لیے ہو۔
مذہبی انداز میں سیاسی تحریک کیوں؟
مشن نور نے روایتی احتجاج سے ہٹ کر روحانی احتجاج کی شکل اختیار کی ہے:
-
نہ سڑکوں پر دھرنے،
-
نہ جلاؤ گھیراؤ،
-
نہ ہنگامہ،
-
بلکہ اذان، دعا، تلاوت، اور اللہ کی یاد۔
یہ انداز عوام کو ایک نئے فکری دائرے میں لے آیا ہے، جہاں احتجاج بھی عبادت بن گیا اور سیاست بھی شعور کا دروازہ۔
تنقید: “نور” کا لفظ اور قادیانی پس منظر؟
الزام کیا ہے؟
تنقید کرنے والے حلقوں کا دعویٰ ہے کہ “نور” کا لفظ قادیانی تحریک (Ahmadiyya) میں پہلے استعمال ہو چکا ہے، مثلاً:
-
“مشن نور” کے نام سے ان کے بعض تبلیغی منصوبے۔
-
ان کے خلیفہ “نور الدین” کی نسبت۔
لہٰذا ان کے مطابق “مشن نور” کی موجودہ تحریک غیر ارادی طور پر قادیانیت کی اصطلاحات کی عکاسی کرتی ہے، اور عوام کو غلط تاثر دے سکتی ہے۔
جوابی مؤقف: زبان اور تشبیہات پر اجارہ داری کیسے؟
تنقید کا جواب کئی سطحوں پر دیا گیا:
قرآن اور حدیث میں “نور”
-
سورہ نور قرآن کی ایک مستقل سورہ ہے۔
-
“اللّٰہ نور السماوات والارض” (سورہ نور، آیت 35)
-
نبی ﷺ کو “نور” کہا گیا ہے۔
-
اہل بیت کو “انوار” کہا گیا۔
اجارہ داری کی تردید
-
کیا اگر کسی گروہ نے اسلامی اصطلاح کو اپنی شناخت بنایا ہے، تو مسلمان اس کو استعمال نہیں کر سکتے؟
-
اگر ایسا ہے تو پھر مشرکین مکہ بھی “مسلمان” اور “اسلام” کے الفاظ استعمال کرتے تھے، تو کیا ہمیں اسلام کا نام بدل دینا چاہیے؟
قادیانیت نے اسلامی اصطلاحات چرائیں
-
قادیانی تحریک کی پوری ساخت اسلام کی ظاہری شکل پر بنی ہے۔
-
وہ قرآن، اذان، نماز، روزہ، شعائر، اور اسلامی لباس و الفاظ سب کچھ استعمال کرتے ہیں۔
-
تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان ان تمام الفاظ و تشبیہات کو چھوڑ دیں؟
خطرناک مثال قائم ہوتی ہے
-
اگر آج “نور” پر پابندی لگے گی، تو کل “حق”، “عدل”، “ایمان”، “اسلام”، “محمد”، “قرآن” سب متنازع ہو جائیں گے۔
قانونی اور آئینی پہلو
پاکستان میں:
-
قادیانیوں پر اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے پر پابندی ہے۔
-
مسلمان ان اصطلاحات کے اصل مالک اور وارث ہیں۔
لہٰذا اگر کسی تحریک نے “نور” کا لفظ استعمال کیا ہے، اور اس کا کوئی تعلق قادیانیت سے نہیں، تو قانونی یا شرعی طور پر یہ لفظ ان پر حرام یا ممنوع نہیں۔
ذہنی سطح پر حملہ؟
اس قسم کی تنقید دراصل ذہنی غلامی کی عکاسی کرتی ہے:
-
ہم اپنے لفظوں سے دستبردار ہو جائیں کیونکہ دوسروں نے انہیں استعمال کر لیا؟
-
یہ شعور کو محدود کرنا ہے، سوچ کو جکڑنا ہے، اور مذہب کو تنگ دائرے میں قید کرنا ہے۔
عوام کا ردعمل
-
لاکھوں لوگ روزانہ اذان دے رہے ہیں۔
-
گھروں پر روشنی، دعائیں، ذکر و اذکار کیے جا رہے ہیں۔
-
یہ تحریک لوگوں کو نرم مزاج، فکری، بامقصد اور منظم احتجاج کا راستہ دکھا رہی ہے۔
نتیجہ: یہ تحریک “نور” ہی ہے، فتنہ نہیں!
-
اگر کوئی فتنہ ہے، تو وہ ذہنوں پر پابندی لگانے والا ہے۔
-
اگر کوئی تشویش ہے، تو وہ شعور کی موت ہے۔
-
“مشن نور” اندھیرے میں ایک جگنو ہے، جو لوگوں کو حق، عدل اور شعور کی طرف بلا رہا ہے۔
جب روشنی خوف کی علامت بن جائے، تو سمجھو اندھیرا اپنا تسلط کھو رہا ہے۔ “مشن نور” صرف تحریک نہیں، بلکہ ایک نئی ذہنی بیداری ہے — جسے قادیانیت، فرقہ واریت یا تعصب کی تنگ دیواروں میں قید نہیں کیا جا سکتا۔