نئی H-1B ویزہ فیس: ایک لاکھ ڈالر، لیکن صرف نئے درخواست دہندگان کے لیے

ٹرمپ کی نئی H-1B ویزہ پالیسی میں بڑی تبدیلی — موجودہ ویزہ ہولڈرز کو نئی فیس سے استثنا دے دیا گیا۔
نئی H-1B ویزہ فیس: ایک لاکھ ڈالر، لیکن صرف نئے درخواست دہندگان کے لیے
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے H-1B ورک ویزہ پالیسی میں متوقع تبدیلیوں کے تحت نئی درخواستوں پر 100,000 امریکی ڈالر تک کی فیس عائد کیے جانے کی تجویز سامنے آئی ہے، جس نے ٹیک انڈسٹری اور بیرون ملک کام کرنے کے خواہشمند افراد میں بےچینی پیدا کر دی۔
تاہم، اچھی خبر یہ ہے کہ یہ فیس موجودہ H-1B ویزہ ہولڈرز پر لاگو نہیں ہوگی۔
یہ بات امریکی خبر رساں ادارے AXIOS نے اپنی تازہ رپورٹ میں واضح کی ہے۔
🧾 فیس کا اطلاق: کن پر ہوگا؟
-
✅ صرف نئے اپلائی کرنے والوں پر (H-1B lottery applicants)
-
❌ موجودہ ویزہ ہولڈرز، رینیو یا ٹرانسفر کرنے والے افراد پر یہ فیس لاگو نہیں ہوگی
یعنی جو لوگ پہلے سے امریکہ میں H-1B ویزہ پر کام کر رہے ہیں، انہیں کسی قسم کی اضافی مالی بوجھ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
💼 پسِ منظر: ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی
ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی ایک بار پھر امیگریشن قوانین کو سخت بنانے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے، جس میں:
-
غیرملکی ورکرز کی امریکہ آمد پر سخت کنٹرول
-
امریکی شہریوں کو ملازمتوں میں ترجیح
-
ٹیک انڈسٹری کی غیرملکی انحصار میں کمی
💡 تجزیہ: کیوں رکھی گئی فیس اتنی زیادہ؟
-
ٹرمپ کی ٹیم کا ماننا ہے کہ یہ فیس بڑی ٹیک کمپنیوں کو مجبور کرے گی کہ وہ “سستی لیبر” کی بجائے مقامی افراد کو روزگار دیں
-
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فیس کا اصل اثر متوسط طبقے کے ہنر مند افراد پر پڑے گا، جو امریکہ میں کیریئر بنانا چاہتے ہیں
🇮🇳 🇵🇰 جنوبی ایشیائیوں کے لیے اثرات
جنوبی ایشیا — خاص طور پر بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش — سے تعلق رکھنے والے لاکھوں انجینئرز، آئی ٹی ماہرین اور پروفیشنلز ہر سال H-1B ویزہ کے ذریعے امریکہ جاتے ہیں۔
نئی فیس:
-
نئے درخواست گزاروں کے لیے راستہ مشکل بنا سکتی ہے
-
لیکن موجودہ ورکرز کے لیے یہ اطمینان بخش خبر ہے کہ ان پر فیس لاگو نہیں ہوگی
📌 نتیجہ:
ٹرمپ کی نئی پالیسی H-1B ویزہ سسٹم کو مہنگا اور محدود تو ضرور کرے گی، مگر موجودہ ویزہ ہولڈرز کو اس سے براہ راست نقصان نہیں پہنچے گا۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر ٹرمپ دوبارہ صدر بنے، تو آیا وہ ان تجاویز کو مکمل طور پر نافذ کریں گے یا نہیں۔
📢 اگر آپ چاہیں تو اس خبر کو سوشل میڈیا پوسٹ، انفورمیشنل ویڈیو اسکرپٹ، یا نیوز آرٹیکل کی شکل میں بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔
You said:
ChatGPT said:
یقیناً! ذیل میں ٹرمپ کی مجوزہ H-1B ویزہ فیس سے متعلق مکمل، تفصیلی اردو تحریر دی گئی ہے — ایک جاندار ہُک، واضح ذیلی سرخیوں، اور تجزیاتی انداز کے ساتھ:
📌 ایک لائن ہُک
ٹرمپ کی ایک لاکھ ڈالر H-1B ویزہ فیس تجویز — لیکن موجودہ ویزہ ہولڈرز کے لیے خوشخبری: وہ محفوظ رہیں گے!
🗽 ٹرمپ کی نئی پالیسی: مہنگی راہ، سخت شرائط
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امیگریشن پالیسیوں کو سخت بنانے کا عندیہ دیا ہے۔
ان کی ٹیم کی جانب سے H-1B ویزہ کے لیے نئی تجویز کردہ فیس کی رقم — 100,000 امریکی ڈالر — ایک سنجیدہ بحث کا باعث بن گئی ہے۔
تاہم، رپورٹ کے مطابق یہ نئی فیس صرف “نئے درخواست گزاروں” (New Applicants) پر لاگو ہوگی، جبکہ جو افراد پہلے ہی H-1B ویزہ پر امریکہ میں کام کر رہے ہیں یا ویزہ کی تجدید کر رہے ہیں، وہ اس اضافی بوجھ سے مستثنیٰ ہوں گے۔
🧾 کس پر لاگو ہوگی نئی فیس؟
✅ فیس لاگو ہوگی:
-
نئے H-1B ویزہ درخواست دہندگان پر
-
جو افراد لاٹری سسٹم کے ذریعے اپلائی کریں گے
-
جن کمپنیوں نے پہلی بار غیرملکی ورکر کی درخواست دائر کی ہو
❌ فیس لاگو نہیں ہوگی:
-
موجودہ H-1B ویزہ ہولڈرز پر
-
ویزہ کی تجدید (renewal) یا منتقلی (transfer) کرنے والوں پر
-
وہ پروفیشنلز جو امریکہ میں پہلے ہی ورک پرمٹ کے تحت کام کر رہے ہیں
مقصد کیا ہے اس مجوزہ پالیسی کا؟
ٹرمپ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس فیس کے ذریعے:
-
بڑی ٹیک کمپنیاں “سستی غیر ملکی لیبر” پر انحصار کم کریں گی
-
امریکی شہریوں کو روزگار کے زیادہ مواقع ملیں گے
-
امیگریشن نظام کو “کنٹرولڈ” اور “منتخب” بنایا جائے گا
ناقدین کا ردِ عمل
ماہرینِ معیشت اور ٹیک انڈسٹری کا کہنا ہے کہ:
-
اتنی زیادہ فیس سے ہنر مند اور قابل پروفیشنلز کی حوصلہ شکنی ہوگی
-
امریکہ کی عالمی ٹیلنٹ مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے
-
چھوٹی کمپنیوں کے لیے بیرون ملک سے ورکر لانا تقریباً ناممکن ہو جائے گا
جنوبی ایشیا کے ہنر مند نوجوانوں پر اثرات
🇵🇰 پاکستان
-
پاکستان سے ہر سال ہزاروں نوجوان H-1B ویزہ کے لیے اپلائی کرتے ہیں
-
نئی فیس ان کے لیے ایک بڑی مالی رکاوٹ بن سکتی ہے
-
خاص طور پر متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے انجینئرز، IT ماہرین اور محققین کے لیے
🇮🇳 بھارت
-
بھارت H-1B ویزہ حاصل کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے
-
وہاں بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اس پالیسی سے نئے ٹیلنٹ کا راستہ بند ہو جائے گا
⚖️ موجودہ ویزہ ہولڈرز کے لیے راحت کی خبر
AXIOS کی رپورٹ کے مطابق موجودہ H-1B ویزہ ہولڈرز اس نئی پالیسی کے تحت فیس ادا کرنے کے پابند نہیں ہوں گے۔
یعنی:
-
جو افراد امریکہ میں پہلے ہی H-1B ویزہ پر کام کر رہے ہیں
-
یا جو اپنے ویزے کی تجدید یا کمپنی ٹرانسفر کر رہے ہیں
انہیں اس ایک لاکھ ڈالر فیس سے استثنا حاصل ہوگا۔
یہ خبر ان ہزاروں جنوبی ایشیائی افراد کے لیے بڑی سہولت ہے جو پہلے ہی امریکہ میں کام کر رہے ہیں۔
قانونی حیثیت: کیا یہ لاگو ہو چکی ہے؟
ابھی یہ پالیسی صرف ایک تجویز (proposal) ہے، جس پر:
-
انتخابی مہم کے دوران زور دیا جا رہا ہے
-
لیکن اس کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے قانونی عمل درکار ہوگا
-
کانگریس، عدالتی منظوری، اور عوامی دباؤ اس فیصلے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں
مستقبل کیا ہو سکتا ہے؟
-
اگر ڈونلڈ ٹرمپ 2024 میں دوبارہ صدر منتخب ہو جاتے ہیں، تو یہ پالیسی عملی شکل اختیار کر سکتی ہے
-
لیکن ممکن ہے کہ عدالت یا کانگریس میں چیلنج کی جائے
-
ٹیک انڈسٹری، اسٹارٹ اپس اور ایجوکیشن سیکٹر اس پالیسی کے خلاف شدید مزاحمت کر سکتے ہیں
راستہ مشکل، لیکن موجودہ ویزہ ہولڈرز محفوظ
ٹرمپ کی مجوزہ پالیسی کا مقصد غیرملکی ورکرز کی آمد کو محدود کرنا ہے، مگر موجودہ H-1B ویزہ ہولڈرز کے لیے یہ ایک اطمینان بخش خبر ہے کہ وہ اس فیس سے محفوظ ہیں۔
نئے اپلائی کرنے والوں کو اب:
-
مالیاتی تیاری کے ساتھ
-
سیاسی منظرنامے پر نظر رکھتے ہوئے
-
متبادل آپشنز پر غور کرتے ہوئے
اپنے کیریئر کے فیصلے کرنے ہوں گے۔