“اسرائیل جنگ بندی پر تیار، اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے” — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی آئندہ ہفتے ممکن ہے، لیکن حماس نے فوری مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔

امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز ایک اہم بیان میں انکشاف کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط پر اتفاق کر لیا ہے۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ اسرائیلی قیادت، امریکی ثالثی اور دیگر عالمی فریقین کے مابین بات چیت کا نتیجہ ہے، اور اب اس امن کوشش کی کامیابی کا انحصار صرف حماس کی منظوری پر ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا:

“اسرائیل نے جنگ بندی کے اہم نکات پر اتفاق کر لیا ہے، ہم اب حماس کی طرف سے مثبت ردعمل کے منتظر ہیں۔ اگر دونوں فریقین رضامند ہو جائیں تو یہ معاہدہ خطے میں امن کا نیا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔”

یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین کئی ماہ سے جاری خونریز لڑائی نے ہزاروں جانیں لے لی ہیں اور انسانی بحران انتہائی شدت اختیار کر گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ممکنہ جنگ بندی معاہدے میں درج ذیل نکات شامل ہو سکتے ہیں:

60 روزہ سیزفائر جس دوران کسی قسم کی فوجی کارروائی نہیں ہو گی۔

یرغمال افراد کی مرحلہ وار رہائی۔

غزہ میں انسانی امداد کا بآسانی داخلہ۔

سیاسی مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ پیش رفت امریکہ، قطر، مصر اور دیگر بین الاقوامی فریقین کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اگر حماس نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو یہ خطے میں دیرپا امن کی بنیاد بن سکتی ہے۔

اب نگاہیں حماس کے ردعمل پر جمی ہوئی ہیں، جس کے بعد ہی اس پیش رفت کا حتمی نتیجہ سامنے آئے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں