اسرائیل کی دہشت گردی اور غزہ کا المیہ: ایک عالمی انصاف کا المیہ

آج کا عالمی منظرنامہ ایسے سوالات سے بھرا ہوا ہے جن کا جواب دل دہلا دینے والا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری عسکری کارروائیاں صرف ایک علاقائی تنازعہ نہیں، بلکہ ایک انسانیت سوز بحران ہے جس نے بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا، انسانی حقوق کو نظر انداز کیا، اور لاکھوں بےگناہ فلسطینیوں کی زندگیاں تار تار کر دی ہیں۔
🔥 اسرائیل کی حدیں عبور کرنے والی دہشت گردی
وہ حدیں جو ایک ریاست کو دوسرے پر حملہ کرنے میں رکھنی چاہئیں، اسرائیل نے ایک طویل عرصے سے توڑ دی ہیں۔
یہ دہشت گردی صرف ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ:
-
معصوم بچوں اور خواتین پر بمباری
-
بنیادی سہولیات کی تباہی
-
خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت
-
بین الاقوامی امداد کو روکنا
یہ سب کچھ ایک سفاکانہ مظالم کی زنجیر کا حصہ ہیں۔
🇺🇸 امریکہ کی حمایت اور عالمی نظام کی کمزوری
دوسری طرف، عالمی طاقتوں کی سیاست اس بحران کو اور پیچیدہ بنا دیتی ہے۔
امریکہ کی بلاشرط حمایت نے اسرائیل کو ایک ایسا آزاد ہاتھ دیا ہے کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے، چاہے اس کے لیے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں ہی کیوں نہ اڑانی پڑیں۔
یہ حمایت نہ صرف فلسطینی عوام کی تکالیف میں اضافہ کا باعث ہے بلکہ عالمی انصاف کے اداروں کی بھی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
🆘 غزہ: دنیا کی سب سے بڑی انسانی آفت کا گڑھ
غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ایک انسانی المیہ ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔
بچوں کی چیخیں، بے گھر خاندان، تباہ شدہ اسکول اور اسپتال، بجلی، پانی اور خوراک کی شدید قلت — یہ سب منظرنامہ انسانی ہمدردی کی سچائی کو جلا دیتا ہے۔
🙌 امدادی ٹیموں کا جذبہ اور قربانی
ایسے میں جو امدادی ٹیمیں اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر غزہ پہنچنے کی کوشش کرتی ہیں، وہ نہ صرف اپنی بہادری دکھا رہی ہیں بلکہ انسانیت کی آخری امید بھی ہیں۔
یہ لوگ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا اور مدد کے لیے ہاتھ بڑھانا ہمارا مشترکہ فرض ہے۔
✊ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
-
عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر انسانی جانوں کی حفاظت کرے۔
-
پاکستان سمیت تمام آزاد ممالک کو چاہیے کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں موثر سفارتی اقدامات کریں۔
-
ہر فرد کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرے اور ایسے بہادر انسانوں کی حمایت کرے جو خطرات کے باوجود مدد پہنچاتے ہیں۔
📢 آخر میں…
یہ وقت صرف غزہ کی حالت زار پر ماتم کرنے کا نہیں، بلکہ عملی قدم اٹھانے کا ہے۔
جب ظلم کی دیواریں اونچی ہوں، تو ہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ مضبوط کرنا ہوگا، نہ کہ صرف نظارے دیکھتے رہنا۔