ایران نے موساد سے وابستہ سائبر ٹیم کے سربراہ کو پھانسی دے دی.

ایران نے اپنی سرزمین پر اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے ایک بڑی کارروائی میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق، ایک سائبر جاسوسی ٹیم کے سربراہ کو، جسے موساد سے وابستہ قرار دیا گیا تھا، پھانسی دے دی گئی ہے۔
ایرانی عدلیہ کے مطابق، یہ شخص نہ صرف حساس معلومات چوری کر رہا تھا بلکہ ملکی سیکیورٹی، سائبر نظام، اور اہم تنصیبات کو ہدف بنانے کی کوششوں میں بھی ملوث تھا۔ اس پر “دشمن ریاست سے تعلقات” اور “ملکی سلامتی کے خلاف سنگین اقدامات” جیسے الزامات عائد کیے گئے۔
یہ قدم کیوں اہم ہے؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان خفیہ جنگ، خاص طور پر سائبر اسپیس میں، پچھلے کئی برسوں سے شدت اختیار کر چکی ہے۔
موساد پر ایران میں کئی سائنس دانوں، ایٹمی تنصیبات اور حکومتی سسٹمز کو نشانہ بنانے کے الزامات لگ چکے ہیں۔
ایران کا یہ اقدام ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی پر کسی بھی خفیہ حملے کو برداشت نہیں کرے گا۔
بین الاقوامی ردِعمل اور اثرات
اسرائیل کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری ردِعمل سامنے نہیں آیا، مگر بین الاقوامی ادارے انسانی حقوق اور شفاف عدالتی کارروائی سے متعلق تحفظات ظاہر کر سکتے ہیں۔
ایران کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ مکمل عدالتی عمل کے بعد کیا گیا، اور یہ سزا ملکی قوانین کے مطابق سنائی گئی ہے۔
پس منظر: ایران بمقابلہ موساد
موساد پر پہلے بھی کئی ایرانی سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ، نطنز کی ایٹمی تنصیب پر حملہ، اور سائبر وار کے ذریعے خلل ڈالنے جیسے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔
ایران نے حالیہ برسوں میں موساد سے وابستہ کئی جاسوسوں کے نیٹ ورکز پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے، اور بعض کو سزائیں بھی دی گئی ہیں۔
یہ واقعہ نہ صرف ایران کی داخلی سیکیورٹی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ خطے میں جاری سائبر جنگ اور انٹیلیجنس کی رسہ کشی کو بھی مزید شدت دے سکتا ہے۔