“ایک حاملہ خاتون کی میٹھے کی طلب، اور پوری دنیا ’دبئی چاکلیٹ‘ کی دیوانی ہو گئی!”

کبھی کبھی ایک چھوٹی سی خواہش، پوری دنیا میں ایک بڑے رجحان کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ ایسا ہی کچھ ہوا جب ایک حاملہ خاتون کو اچانک چاکلیٹ کھانے کی شدید طلب محسوس ہوئی۔ عام سی بات لگتی ہے، ہے نا؟ لیکن یہ طلب عام نہیں تھی — وہ چاہتی تھی کچھ خاص، کچھ منفرد، کچھ ایسا جو پہلے کبھی نہ چکھا ہو! اور یہی طلب دنیا بھر میں ’دبئی چاکلیٹ‘ کے جنون کا آغاز بن گئی۔
یہ سب شروع ہوا دبئی کے ایک مشہور پیسٹری ہاؤس سے، جہاں اس خاتون کے شوہر نے اپنی اہلیہ کے لیے دنیا کا سب سے کریمی، لگژری اور منفرد ذائقے والا چاکلیٹ تیار کروایا۔ چاکلیٹ میں خالص گولڈ ڈسٹ، ڈارک کوکو بینز، میڈریس روزز اور عرب اسپائسز کا امتزاج تھا۔ ایک ایسا امتزاج جس نے چاکلیٹ کو صرف ایک میٹھا نہیں، بلکہ ایک تجربہ بنا دیا۔
چند دنوں میں اس چاکلیٹ کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ انسٹاگرام، ٹک ٹاک، یوٹیوب — ہر جگہ لوگ اس “دبئی چاکلیٹ” کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ مشہور بلاگرز، فیشن آئیکونز اور کھانے کے شوقین لوگ اسے ٹیسٹ کرنے کے لیے دبئی پہنچنے لگے۔ اسے “چاکلیٹ کا فراری” بھی کہا جانے لگا — نایاب، قیمتی اور ہر کسی کی خواہش!
دبئی کی لگژری مارکیٹ نے اسے ایک برانڈ میں بدل دیا۔ اب یہ صرف چاکلیٹ نہیں رہا، بلکہ ایک سٹیٹس سمبل بن چکا ہے۔ شادیوں، برتھ ڈے پارٹیز، حتیٰ کہ کارپوریٹ گفٹس میں بھی یہی دبئی چاکلیٹ سب سے پہلے مانگا جاتا ہے۔ صرف ایک بائٹ کی قیمت بعض اوقات 50 ڈالر تک جا پہنچتی ہے، لیکن لوگ خوشی خوشی یہ قیمت ادا کرتے ہیں، کیونکہ یہ صرف ذائقے کی نہیں بلکہ کہانی کی قیمت ہے۔
اور یہ سب صرف ایک ماں کے دل کی معمولی سی طلب سے شروع ہوا تھا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آج بھی لوگ جب یہ چاکلیٹ کھاتے ہیں، تو پوچھتے ہیں: “وہ خاتون کہاں ہیں جن کی خواہش نے یہ ذائقہ دنیا کو دیا؟”