ایک سزا یافتہ مجرم، عوام کے دلوں کے لیڈر کا راستہ نہیں روک سکتا۔”

نواز شریف کی نئی پرواز، پرانا منصوبہ؟

پاکستانی سیاست ایک بار پھر ہلچل کا شکار ہے، جب بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا کہ نواز شریف نے “لندن پلان بی” کے تحت عمران خان کے خلاف نئی سازش شروع کر دی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ نواز شریف ایک خصوصی پرواز کے ذریعے لندن پہنچے تاکہ عمران خان کو سیاست سے باہر کرنے کے لیے نئے منصوبے پر عملدرآمد کیا جا سکے۔

بیرسٹر سیف کے اس بیان نے نہ صرف سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی بلکہ عوامی سطح پر ایک بار پھر یہ سوال اٹھایا گیا کہ کیا سازشوں کے ذریعے عوامی رہنماؤں کو ختم کیا جا سکتا ہے؟


نواز شریف: ماضی کا بوجھ، حال کا بگاڑ

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نواز شریف پاکستان کی عدلیہ سے سزا یافتہ مجرم ہیں۔ ایون فیلڈ ریفرنس، العزیزیہ اسٹیل ملز کیس اور دیگر مقدمات میں وہ مجرم قرار دیے گئے، مگر طاقت اور تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ ملک سے باہر چلے گئے۔

■ عوام کے ذہنوں میں یہ سوال گونجتا ہے:
“جسے عدالت نے جھوٹا، کرپٹ اور نااہل قرار دیا، وہ آج کس حیثیت سے ایک عوامی لیڈر کے خلاف منصوبے بنا رہا ہے؟”

■ کیا ایک مفرور شخص جس نے عوام کو لوٹا اور اداروں کو کمزور کیا، وہ اب ملک کے مستقبل کا تعین کرے گا؟


عمران خان: ایک بیانیہ، ایک تحریک، ایک جدوجہد

عمران خان کا جرم کیا ہے؟
یہ کہ اُس نے عوام کو حق اور سچ کا شعور دیا؟
یہ کہ اُس نے مافیاز کے خلاف آواز بلند کی؟
یہ کہ اُس نے پاکستان کو خودداری، انصاف اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کی کوشش کی؟

■ عمران خان وہ لیڈر ہے جس نے ایک نئی نسل کو جگایا، جس نے عوام کو بتایا کہ حکمران تمہارے خادم ہوتے ہیں، مالک نہیں۔

■ وہ چاہے جیل میں ہو، عدالت میں ہو یا پابند سلاسل — اس کا بیانیہ زندہ ہے، اور عوام کے دلوں پر حکمرانی کر رہا ہے۔

■ وہ واحد لیڈر ہے جو آج بھی کرپشن سے پاک پاکستان، قانون کی حکمرانی اور خودمختار خارجہ پالیسی کی بات کرتا ہے۔


لندن پلان بی: پرانے مہرے، نئی چالیں

یہ پہلی بار نہیں کہ نواز شریف اور ان کے حواریوں نے لندن میں بیٹھ کر پاکستان کی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہو۔ “لندن پلان” کی اصطلاح ماضی میں بھی کئی بار سامنے آ چکی ہے، جہاں مختلف سیاستدان، صحافی، اور پسِ پردہ قوتیں اکٹھی ہو کر پاکستان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرتی ہیں — عوام کی مرضی کے بغیر۔

■ اب بیرسٹر سیف کے بیان سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ “لندن پلان بی” کے تحت عمران خان کے خلاف نئی سازش تیار کی جا رہی ہے۔

■ اس پلان کا مقصد ایک بار پھر عوامی رائے کو پامال کرنا، عمران خان کو دیوار سے لگانا، اور ایک بار پھر پرانے چہروں کو قوم پر مسلط کرنا ہے۔

لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ یہ 90 کی دہائی نہیں، یہ سوشل میڈیا، شعور اور بیداری کا دور ہے۔ عوام دیکھ رہی ہے، سن رہی ہے، اور سمجھ رہی ہے۔


عوامی طاقت کے سامنے ہر سازش ناکام

پاکستان کی حالیہ تاریخ گواہ ہے کہ عوام جسے لیڈر مان لیں، اسے کوئی سازش، کوئی پلان، اور کوئی قوت شکست نہیں دے سکتی۔

■ 2018 میں عوام نے روایتی سیاست کو رد کر کے عمران خان کو منتخب کیا۔

■ جب عمران خان کو سازش کے ذریعے ہٹایا گیا، تو عوام نے سڑکوں پر نکل کر بتا دیا کہ اصل طاقت وہ ہے، نہ کہ بند کمروں میں ہونے والے فیصلے۔

■ آج بھی عمران خان کے حق میں لاکھوں لوگ آواز بلند کر رہے ہیں، اور سازشی عناصر بے نقاب ہو رہے ہیں۔


کیا ایک مجرم، ایک لیڈر کا مقابلہ کر سکتا ہے؟

نواز شریف کی حیثیت آج بھی ایک سزا یافتہ، مفرور اور متنازعہ سیاستدان کی ہے۔ ان کے پاس نہ اخلاقی جواز ہے، نہ عوامی حمایت۔ دوسری طرف عمران خان ایک نظریے کا نام ہے، جو جیل سے لے کر عوامی جلسوں تک، ہر جگہ زندہ ہے۔

■ نواز شریف اور ان جیسے دیگر کردار جتنے بھی لندن پلان بنائیں، عوام اب جاگ چکی ہے۔

■ ایک جھوٹ پر مبنی نظام، ایک سچ پر مبنی تحریک کو کبھی شکست نہیں دے سکتا۔


 پاکستان کا فیصلہ صرف عوام کریں گے، نہ کہ لندن بیٹھے سازشی

لندن پلان بی ہو یا کوئی اور “سیاسی اسکرپٹ”، عوام نے اب طے کر لیا ہے کہ فیصلہ صرف وہ کریں گے — وہی عوام جنہوں نے عمران خان کو امید کی کرن سمجھا، اور پاکستان کا حقیقی ترجمان مانا۔

نواز شریف جتنی بھی پروازیں بھر لیں، جتنے بھی پلان بنالیں، وہ عمران خان جیسے لیڈر کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ کیونکہ سچ کبھی جھوٹ کے سامنے نہیں جھکتا، اور لیڈر وہی ہوتا ہے جو جیل میں بھی عوام کے دلوں پر راج کرے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں