جب صحافت تعصب بن جائے اور سفارتکاری کا احترام پامال ہو—تو قوموں کو ماضی یاد دلانا لازم ہو جاتا ہے۔

بھارتی میڈیا اور اسرائیل:
بھارتی میڈیا کا ایک بڑا حصہ، خاص طور پر شخصیتیں جیسے ارناب گوسوامی اور میجر گورو آریہ، حالیہ عرصے میں اسرائیل کی حمایت میں واضح طور پر کھل کر بول رہا ہے۔ ارناب جیسے اینکرز تو یہاں تک چلے گئے ہیں کہ وہ بھارت کو اسرائیل کی کھلی عسکری حمایت کا مشورہ دے رہے ہیں، حالانکہ مسئلہ فلسطین ایک بین الاقوامی انسانی مسئلہ ہے جس پر اقوام متحدہ سمیت بیشتر مسلم ممالک تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
2. ایران کے خلاف غیر سفارتی زبان:
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ میجر گورو جیسے افراد نے نہ صرف ایران کے وزیر خارجہ کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، بلکہ یہ بھول گئے کہ یہی ایران تھا جو 2019 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا تھا۔ اس وقت ایران نے کھل کر دونوں ممالک کو تحمل کا مشورہ دیا، اور کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی۔
3. ایران کے لیے سبق:
ایران کے لیے یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ اسے اپنی خارجہ پالیسی میں یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ مشکل وقت میں کون ممالک اس کے ساتھ کھڑے رہے، اور کون وقتی مفادات کی خاطر اس کے خلاف بیانیہ اختیار کر گئے۔ بھارت کی اسرائیل نوازی اور ایرانی قیادت کے خلاف تضحیک آمیز بیانات اس بات کی علامت ہیں کہ نئی دہلی کا جھکاؤ اب کھل کر امریکہ-اسرائیل اتحاد کی طرف ہو چکا ہے۔
صحافت جب پروپیگنڈا بن جائے، اور سفارتکاری وقتی تعلقات کی بھینٹ چڑھ جائے، تو قوموں کو ماضی یاد دلانا ضروری ہوتا ہے۔ ایران جیسے خوددار ملک کو اپنی خارجہ پالیسی میں ماضی کے اتحادیوں اور حال کے رویوں کو مدنظر رکھ کر فیصلے لینے چاہییں۔