“جب غزہ پیاس سے تڑپ رہا ہو، تو خاموشی صرف غفلت نہیں بلکہ ایک مجرمانہ بے حسی ہے۔”

غزہ میں جاری انسانی بحران نے ایک نئی خطرناک صورت اختیار کر لی ہے، جہاں اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے پانی کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ گیارہ ہفتوں سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روک دی گئی تھی، جس کی وجہ سے خوراک، ادویات اور صاف پانی جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی تقریباً ناممکن ہو چکی تھی۔ اب اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ “خوراک کی ضروری مقدار” فراہم کرنے کی اجازت دے گا تاکہ قحط کی صورتحال سے بچا جا سکے، مگر یہ اقدام ناکافی اور محدود ہے۔

غزہ کے لاکھوں شہری، بالخصوص بچے اور بیمار افراد، اس وقت صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث ہیضہ، ڈائریا اور دیگر وبائی بیماریوں کے شدید خطرے میں ہیں۔ امدادی تنظیمیں یہ واضح کر چکی ہیں کہ صرف خوراک کی فراہمی مسئلے کا مکمل حل نہیں، بلکہ پانی، ایندھن، طبی سہولیات، اور صفائی کے نظام کی بحالی فوری طور پر ضروری ہے۔ اگر یہ بحران بدستور جاری رہا تو آنے والے دنوں میں اموات کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی برادری کے لیے یہ وقت محض بیانات دینے کا نہیں، بلکہ عملی اقدامات کرنے کا ہے۔ غزہ کے محصور عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا صرف انسانی ہمدردی نہیں بلکہ ایک اخلاقی، قانونی اور عالمی ذمے داری ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں