حدیقہ کیانی نے صرف گانا نہیں، جینا سکھایا — محبت، وقار اور خدمت کا وہ انداز جو “چیریٹی” کا اصل مطلب یاد دلاتا ہے۔

حدیقہ کیانی — وہ آواز، جو صرف گاتی نہیں، زخمی دلوں پر مرہم بھی رکھتی ہے
جب کوئی آفت کسی قوم کو گھیر لیتی ہے — چاہے وہ زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا غربت کی صورت میں مسلسل اذیت — تو اکثر صرف حکومت، NGOs یا مخیر حضرات ہی نظر آتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو محبت کو عمل میں بدل دیتے ہیں، آواز کو دعا میں، اور شہرت کو وسیلۂ راحت بنا دیتے ہیں۔
حدیقہ کیانی کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے لفظوں، نغموں اور شہرت کو سادہ دعاؤں اور ٹھنڈے سائے کی شکل دی۔ ان کا پروجیکٹ “وسیلہ راہ” صرف ایک ادارہ نہیں، بلکہ ایک سوچ، ایک احساس، اور ایک سبق ہے۔
امداد کا نیا چہرہ: وقار، سلیقہ اور عزت نفس
◼ پیکنگ سے لے کر پیش کش تک — ہر قدم میں تہذیب
حدیقہ کیانی نے جو اندازِ امداد متعارف کروایا، وہ پاکستان میں “چیریٹی” کے عمومی کلچر کے بالکل برعکس ہے:
-
ڈونیشن میں آیا سامان نفاست سے چن کر اور سلیقے سے پیک کیا گیا — کوئی چیز بکھری ہوئی یا پرانی نہیں۔
-
کپڑے، اشیائے ضرورت، حتیٰ کہ جوتے بھی نئے خریدے گئے، کیونکہ حدیقہ کا ماننا ہے کہ ”جو ہم خود کے لیے پسند نہ کریں، وہ کسی مجبور کو کیوں دیں؟”
-
ہر بیگ پر احترام سے نام نہیں لکھا گیا، نہ ہی کوئی فوٹو سیشن — بس خلوص تھا اور مقصد۔
عزت کے ساتھ امداد — کرسیاں، چائے، اور ہمدردی
اکثر امداد کے کیمپوں میں لوگ زمین پر بیٹھے دکھائی دیتے ہیں، دھکم پیل میں راشن بانٹنے والے اور مانگنے والے دونوں شرمندہ نظر آتے ہیں۔
لیکن حدیقہ کیانی نے:
-
ہر گاؤں، ہر متاثرہ علاقے میں خود جا کر امداد تقسیم کی
-
متاثرین کو کرسیوں پر عزت سے بٹھایا، نہ کہ قطاروں میں کھڑا کر کے رسوائی کی
-
ان کے ساتھ وقت گزارا، ان کے بچوں کو سنا، بزرگوں سے بات کی
-
ان کے زخموں پر صرف مرہم نہیں رکھا، بلکہ حوصلہ، ہمدردی، اور محبت بانٹی
“چیریٹی” کیا ہے؟ — ایک سبق، ایک انقلاب
حدیقہ کیانی نے یہ تصور مکمل طور پر بدل دیا کہ:
“چیریٹی مطلب گھر کا پرانا سامان نکال کر کسی کو دے دینا”
ان کے نزدیک چیریٹی ایک جذبہ ہے، جس میں:
-
آپ اپنی پسندیدہ چیز کسی ایسے کو دیتے ہیں جس کے پاس کچھ بھی نہیں
-
آپ احساسِ برتری سے نہیں، بلکہ احساسِ ذمہ داری سے دیتے ہیں
-
آپ یہ سمجھ کر دیتے ہیں کہ یہ اس کا حق ہے، احسان نہیں
“میں آواں گی ہوا بن کے…” — لفظ جو حقیقت بنے
یہ صرف گانا نہیں تھا۔ یہ ایک عہد تھا، جسے حدیقہ نے پورا کر کے دکھایا۔
جب سیلاب زدہ علاقوں کے سہمے چہرے، معصوم بچے، اور ویران گھر دیکھتے ہیں کہ کوئی مشہور چہرہ، سلیبریٹی نہیں، بلکہ بہن بن کر ان کے درمیان موجود ہے، تو یقیناً وہ ہوا بن جاتی ہے — ٹھنڈی، پرسکون اور امید بیدار کرنے والی۔
شوبز کے لیے ایک سبق، قوم کے لیے ایک تحریک
حدیقہ کیانی کی یہ خدمات ایک پیغام ہیں:
-
سلیبریٹی ہونا صرف ریڈ کارپٹ، کیمرے اور فالوورز نہیں ہوتے
-
یہ ایک ذمہ داری ہے کہ آپ جس قوم سے شہرت لیتے ہیں، اسے سہارا بھی دیں
-
آج وہ نہ صرف فنکاروں کے لیے ایک رول ماڈل ہیں، بلکہ ہر شہری کے لیے ایک آئینہ ہیں
وسیلہ راہ: خدمت نہیں، عبادت
حدیقہ کا پروجیکٹ “وسیلہ راہ” صرف امداد کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک روحانی تحریک ہے، جو یہ سکھاتی ہے کہ:
-
ہم سب کسی نہ کسی کے لیے وسیلہ بن سکتے ہیں
-
اگر اللہ نے ہمیں نوازا ہے، تو ہمیں تقسیم کرنے والا ہاتھ بننا چاہیے
-
یہ پروجیکٹ ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ امداد میں صرف راشن نہیں، رویہ بھی بانٹا جاتا ہے — اور رویہ ہی سب کچھ ہے
وہ جو دلوں میں اتری، شہرت سے نہیں — خدمت سے
حدیقہ کیانی نے ہمیں وہ سبق دیا جو نہ نصاب میں ہے، نہ خبروں میں —
خدمت کا وقار، چیریٹی کا سلیقہ، اور شہرت کا مصرف۔
انہوں نے یہ ثابت کیا کہ:
“جو گاتے ہیں، وہ صرف سُر نہیں بکھیرتے — وہ چاہیں تو ٹوٹے دلوں کو بھی جوڑ سکتے ہیں۔”
اور حدیقہ کیانی نے یہ جوڑ دکھا دیا — نہ صرف ٹوٹی سڑکوں، خستہ حال گھروں، اور ویران آنکھوں میں، بلکہ پاکستان کے اجتماعی ضمیر میں بھی۔