دوحہ میں اچانک دھماکوں کی آوازوں نے خطے میں جنگ کے سائے کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پیر کی شب اچانک کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے ایف پی نے مختلف عینی شاہدین کے حوالے سے اس واقعے کی اطلاع دی، تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئیں۔
ذرائع کے مطابق یہ آوازیں ایسے وقت میں سنائی دیں جب ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ ایران نے حال ہی میں امریکی جوہری تنصیبات پر کسی ممکنہ حملے کے جواب میں “فیصلہ کن کارروائی” کی دھمکی دی تھی۔ اس تناظر میں قطر نے احتیاطی طور پر اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں۔
ابھی تک قطری حکام نے دھماکوں یا کسی بیرونی حملے کی سرکاری تصدیق نہیں کی، نہ ہی کسی عسکری کارروائی یا دفاعی نظام کی مداخلت کی اطلاع دی گئی ہے۔ تاہم، دوحہ میں موجود سفارتی اور سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے، اور ممکنہ خطرات کے پیش نظر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
یہ واقعہ خلیج میں جاری غیر یقینی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے، جہاں ایک طرف سفارتی تعلقات میں تناؤ ہے تو دوسری طرف عسکری خطرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر حالات مزید بگڑتے ہیں تو اس کے خطے بھر میں دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر توانائی، تجارت اور امن و امان کے لحاظ سے۔
چاہیں تو آپ قطر کی فضائی حدود کی بندش کی وجوہات، ایران کی امریکی تنصیبات کے خلاف دھمکیاں، یا دوحہ میں سیکیورٹی انتظامات کی موجودہ صورتحال پر مزید تفصیلات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔