صرف کیمروں کے سامنے خدمت؟

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا اُچ شریف کے نواح میں بھلہ جھلان میں حفاظتی بند کا دورہ — ایک اور فوٹو سیشن یا واقعی عوامی درد؟
وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے حال ہی میں اُچ شریف کے نواحی علاقے “بھلہ جھلان” میں حفاظتی بند کا اچانک دورہ کیا، جسے سرکاری میڈیا نے ایک “فوری ایکشن” اور “عوام دوست قدم” کے طور پر پیش کیا۔ مگر زمینی حقائق اور مقامی عوام کے تاثرات کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔
دورے کی تفصیل
مریم نواز نے حفاظتی بند کی صورتحال کا جائزہ لیا، متعلقہ حکام سے بریفنگ لی، اور مبینہ طور پر سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے “ہنگامی اقدامات” کی ہدایات جاری کیں۔ ان کے ساتھ اعلیٰ انتظامیہ اور مقامی نمائندے بھی موجود تھے۔ کیمروں نے ہر زاویے سے تصاویر اور ویڈیوز لیں، اور چند گھنٹوں میں یہ خبر تمام سرکاری چینلز پر نمایاں کر دی گئی۔
اصل سوال:
کیا یہ دورہ واقعی عوامی فلاح کا عکاس ہے؟
یا یہ بھی ایک PR ایکسرسائز ہے جس کا مقصد صرف خبروں میں آنا تھا؟
زمینی حقائق اور مقامی مسائل:
-
بھلہ جھلان اور قرب و جوار کے رہائشی کئی ماہ سے حفاظتی بند کے خستہ حال ہونے کی شکایات کر رہے ہیں۔
-
مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ جب بھی دریائے سندھ میں پانی کا دباؤ بڑھتا ہے، بند ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔
-
اکثر اوقات کوئی نمائندہ یا افسر علاقے کا دورہ نہیں کرتا — یہاں تک کہ مون سون سیزن میں بھی۔
سوال یہ ہے:
کیا مریم نواز نے ان مقامی لوگوں سے براہِ راست بات کی؟
کیا کوئی ایسا مستقل پلان بنایا گیا جو صرف دورے کی حد تک محدود نہ ہو؟
یا پھر یہ بھی وہی روایتی سیاست ہے جو کیمرے آن ہونے تک چلتی ہے، اور پھر خاموشی چھا جاتی ہے؟
عوامی ردعمل:
علاقے کے کئی شہریوں نے سوشل میڈیا پر تحفظات کا اظہار کیا:
“صرف دورہ کرنے سے بند مضبوط نہیں ہو جاتا، کام زمین پر ہونا چاہیے۔”
“ہمیں تصویریں نہیں، اقدامات چاہییں۔”
“کیا یہ حفاظتی بند اگلے سیلاب کو روک سکے گا؟ یا یہ بھی سالانہ جھوٹ کا حصہ ہے؟”
تجزیہ:
مریم نواز کا دورہ بظاہر اچھی نیت سے کیا گیا اقدام لگتا ہے، مگر اگر یہ محض عارضی توجہ حاصل کرنے کے لیے تھا، تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
عوام اب صرف وعدوں پر نہیں، نتائج پر یقین رکھتے ہیں۔
جب تک بند کی مرمت، پشتوں کی مضبوطی، اور مقامی لوگوں کے لیے ریلیف اقدامات عملی طور پر نہیں کیے جاتے، تب تک ہر دورہ، صرف ایک فوٹو آپ ہی سمجھا جائے گا۔
حکومتِ پنجاب سے مطالبہ:
-
حفاظتی بند کی مکمل انجینئرنگ اسسمنٹ کروائی جائے۔
-
باقاعدہ مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا جائے جو نہ صرف بند بلکہ آس پاس کی آبادی کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
-
مقامی نمائندوں کو ذمہ دار بنایا جائے، اور ہر 3 ماہ بعد رپورٹ دی جائے۔
-
سیلابی ایمرجنسی فنڈ مختص کیا جائے جو صرف عملی اقدامات پر خرچ ہو۔
دعا اور امید
اللّٰہ کرے کہ یہ دورہ محض روایتی سیاست نہ ہو،
بلکہ عوام کے لیے ایک حقیقی ریلیف اور مستقبل میں محفوظ رہنے کا ذریعہ بنے۔