قبائلی اضلاع کی ترقیاتی اسکیموں میں بے ضابطگیاں

قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں میں سنگین مالی بے ضابطگیاں
آڈٹ رپورٹ 2024-25 میں کنٹریکٹرز کو 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی غیر قانونی اضافی ادائیگیاں بے نقاب
رپورٹ کا پس منظر
پاکستان کے آڈیٹر جنرل (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے لیے ایک جامع آڈٹ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی مالیاتی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متعدد منصوبوں میں مالی بے ضابطگیاں، قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں، اور کنٹریکٹرز کو اضافی رقوم کی غیر مجاز ادائیگیاں کی گئیں۔
غیر قانونی ادائیگیوں کی تفصیل
-
رقم کا حجم:
رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹرز کو کل 5 کروڑ 70 لاکھ روپے زائد ادا کیے گئے، جو کہ منظور شدہ تخمینوں یا ٹھیکوں کی اصل لاگت سے زیادہ تھے۔ -
ادائیگیوں کی نوعیت:
-
بغیر کسی تکنیکی بنیاد یا تصدیق کے اضافی بلز ادا کیے گئے
-
بعض اسکیموں میں ڈبل بلنگ کے شواہد ملے
-
بعض منصوبے مکمل نہیں ہوئے، لیکن مکمل رقم جاری کر دی گئی
-
معاہدوں میں طے شدہ مقدار و معیار کے برعکس ادائیگیاں ہوئیں
-
متاثرہ منصوبے
آڈٹ رپورٹ میں ان ترقیاتی اسکیموں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں بے ضابطگیاں ہوئیں، جن میں شامل ہیں:
-
سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبے
-
سرکاری اسکولوں کی بحالی و تزئین و آرائش
-
بنیادی صحت مراکز کی تعمیر
-
پینے کے پانی اور نکاسی کے نظام کی اسکیمیں
ان منصوبوں میں نہ صرف مالی بدعنوانی ہوئی بلکہ کئی جگہوں پر معیار کا فقدان اور نامکمل کام بھی سامنے آیا۔
قواعد کی خلاف ورزیاں
آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ:
-
سرکاری ضابطہ کار (PPRA Rules) کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں
-
ٹینڈرنگ کا عمل غیر شفاف تھا
-
نگران افسران نے تکنیکی جانچ یا معائنہ کیے بغیر بلز کی منظوری دی
-
منصوبوں کا ریکارڈ یا تو مکمل نہیں تھا یا غائب تھا
ذمہ داری اور سفارشات
آڈیٹر جنرل کی سفارشات:
-
5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی فوری ریکوری کی جائے
-
ذمہ دار سرکاری افسران اور کنٹریکٹرز کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے
-
مالی نگرانی کے نظام کو مؤثر بنایا جائے
-
آئندہ کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے تاکہ ہر مرحلے پر نگرانی ممکن ہو
ذمہ دار ادارے:
-
محکمہ تعمیرات و ترقی (Communication & Works Department)
-
محکمہ بلدیات
-
محکمہ صحت اور تعلیم
عوامی ردعمل
-
قبائلی اضلاع کے مقامی نمائندوں نے اس رپورٹ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
-
سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ:
“قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز سے کھلواڑ کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ شفاف تحقیقات کر کے رقم واپس لی جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔”
نتیجہ: ترقیاتی عمل کو بچانے کا وقت
یہ رپورٹ واضح اشارہ ہے کہ اگر مالی نگرانی کے نظام کو مؤثر نہ بنایا گیا تو:
-
قومی وسائل ضائع ہوں گے
-
عوام کا حکومتی نظام پر اعتماد کمزور پڑے گا
-
اور پسماندہ علاقے مزید محرومی کا شکار ہوں گے
خلاصہ
پہلو | تفصیل |
---|---|
رپورٹ کا سال | 2024-25 |
بے ضابطگی کی رقم | 5 کروڑ 70 لاکھ روپے |
علاقے | قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) |
نوعیت | ترقیاتی اسکیموں میں اضافی ادائیگیاں |
سفارشات | ریکوری، تادیبی کارروائی، نظام کی بہتری |