“قومی سلامتی پر سوال — جب جعلی پاسپورٹ 13 ہزار غیر ملکیوں کو جاری ہوں، اور نگران خود مجرم نکلیں!”

پاکستان کے محکمہ پاسپورٹ کے حکام کی جانب سے ایک انتہائی تشویشناک انکشاف سامنے آیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 13 ہزار افغان باشندوں کو جعلی پاکستانی پاسپورٹ جاری کیے گئے۔ یہ انکشاف نہ صرف ادارہ جاتی نااہلی کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بن کر ابھرا ہے۔
تحقیقات کے دوران سامنے آیا ہے کہ اس سنگین جرم میں وزارتِ داخلہ کے کم از کم 60 اہلکار ملوث پائے گئے ہیں۔ ان میں کچھ افسران نے جعلسازی میں براہ راست مدد فراہم کی جبکہ بعض نے خاموشی اختیار کر کے جرم کی پردہ پوشی کی۔ ان تمام اہلکاروں کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس میں معطلی، گرفتاری اور تفتیشی عمل شامل ہے۔
اس اسکینڈل نے حکومتی نظام، شناختی عمل اور امیگریشن پالیسیز پر بڑے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ واقعہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ اندرونی بدعنوانی کس طرح بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو متاثر کر سکتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ ایسے حساس اداروں میں نگرانی کا نظام اتنا کمزور کیوں ہے کہ ہزاروں غیر ملکی، جعلی شناخت کے ساتھ نہ صرف ملک میں داخل ہو جائیں بلکہ قانونی شہریوں کے حقوق پر بھی قبضہ جما لیں؟ وقت آ گیا ہے کہ حکومت صرف کارروائی نہ کرے، بلکہ نظام میں مؤثر اصلاحات بھی لائے تاکہ آئندہ ایسی غفلت ممکن نہ ہو۔