ملٹری آپریشن کرنا بھارت کی چوائس ہے لیکن یہ معاملہ آگے پھر کہا ں جائے گا ، یہ ہماری چوائس ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا یہ بیان بھارتی بیانیے کی جڑیں ہلا گیا۔ پہلگام کا واقعہ، جو لائن آف کنٹرول سے 230 کلومیٹر دور پیش آیا، اتنی جلدی پاکستان سے جوڑ دینا… سوال تو اٹھتے ہیں۔ احمد شریف نے کہا، “الزامات نہیں، ہم حقائق پر جائیں گے۔” اور حقائق یہ بتاتے ہیں کہ پہاڑی علاقوں میں جہاں پولیس تک پہنچنے میں آدھا گھنٹہ لگتا ہے، وہاں بمشکل دس منٹ میں ایف آئی آر درج ہونا اور حملے کا سراغ سرحد پار لگ جانا، ایک طے شدہ کہانی کی طرف اشارہ ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران ان کے ساتھ موجود وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور دفتر خارجہ کی ترجمان نے بھارتی بیانیے کو جھوٹا، من گھڑت اور ایک منصوبہ بند مہم قرار دیا۔ احمد شریف نے انکشاف کیا کہ پہلگام واقعے کے فوراً بعد جو سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال ہوئے، وہی اکاؤنٹس پہلے جعفر ایکسپریس حملے میں بھی متحرک تھے۔ وہی طرز، وہی وقت سے پہلے کے اشارے، اور حملے کے بعد کی بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی تفصیلات — یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔

اور یہی نہیں — انہوں نے میانوالی، کراچی اور جعفر ایکسپریس پر حملوں کی مکمل ڈیجیٹل ٹریس پیش کی۔ ان تمام حملوں سے پہلے ایک ہی گروہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پیش گوئیاں، دعوے، اور پھر حملوں کے بعد مبالغہ آرائی۔ یہ ایک خفیہ جنگ ہے جو سچ کے خلاف لڑی جا رہی ہے، اور پاکستان اب اس جنگ میں خاموش تماشائی نہیں رہے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا: “یہی میڈیا وہ تھا جس نے پہلگام میں حملہ ہوتے ہی کہنا شروع کر دیا کہ مسلمان زائرین پر فائرنگ کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا — لیکن بھارت کا مسئلہ دہشت گردی نہیں، اقلیتوں کو نشانہ بنانا ہے، اور پھر اس کا الزام سرحد پار پر دھر دینا۔”

انہوں نے بھارت کو ’دہشت گرد ریاست‘ قرار دیتے ہوئے یہ بھی انکشاف کیا کہ بھارت کی جیلوں میں قید بے گناہ پاکستانی شہریوں کو نہ صرف غیرقانونی طور پر قید کیا گیا ہے بلکہ ان پر جعلی مقابلوں میں استعمال کیے جانے کا بھی خطرہ ہے۔ اوڑی حملے میں محمد فاروق جیسے پاکستانی شہری کو شہید کیا گیا، جس کا کوئی تعلق کسی عسکری تنظیم سے نہ تھا، نہ اس کے پاس اسلحہ تھا — لیکن بھارتی میڈیا نے اسے درانداز بنا دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان اب صرف دفاعی پوزیشن میں نہیں رہے گا۔ “اگر بھارت حملہ کرتا ہے، تو یہ اُس کی چوائس ہے — لیکن اُس حملے کا جواب کیسے، کب اور کہاں دیا جائے گا… یہ ہماری چوائس ہے۔”

یہ پیغام واضح ہے۔ نہ صرف بھارت کے لیے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی۔ سوال یہ ہے کہ اگر دنیا خاموش رہی، اگر الزامات کو سچ مان لیا گیا، اگر میڈیا کی چیخیں انصاف کی جگہ لے گئیں — تو پھر آگ صرف سرحدوں پر نہیں رکے گی۔

آج لائن آف کنٹرول خاموش ہے، لیکن اس کے دونوں جانب ہتھیار تیار ہیں۔ اس کہانی کا انجام شاید ٹی وی چینلز پر بریکنگ نیوز کی صورت میں آئے… یا شاید کسی زخمی سپاہی کے خط میں۔ لیکن ایک بات یقینی ہے: 2025 کی یہ کشیدگی اب صرف سفارتی بیانات یا اخباری سرخیوں تک محدود نہیں رہی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں