ملک بھر میں گیس کی فراہمی کا نیا شیڈول جاری — محدود اوقات میں دستیابی

پاکستان بھر میں گیس کی فراہمی کا نیا شیڈول جاری — موسمِ سرما میں قلت کے پیش نظر اقدام
سردیوں کی شدت میں اضافے اور گیس کی طلب میں غیر معمولی اضافے کے باعث، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) نے ملک بھر میں گیس کی فراہمی کا نیا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ یہ شیڈول گھریلو صارفین کے لیے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ محدود وسائل میں ممکنہ حد تک سہولت فراہم کی جا سکے۔
گیس کی دستیابی کے اوقات — 3 وقفوں میں محدود فراہمی
حکام کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق، ملک بھر میں گیس کی فراہمی روزانہ تین مختلف اوقات میں ہوگی:
-
صبح کا وقت:
⏰ 5:30 بجے سے 8:30 بجے تک — (3 گھنٹے)
یہ وقت ناشتہ اور اسکول/دفتر جانے کے لیے تیاریاں کرنے والے افراد کے لیے اہم ترین تسلیم کیا گیا ہے۔ -
دوپہر کا وقت:
⏰ 11:30 بجے سے 1:30 بجے تک — (2 گھنٹے)
گھریلو خواتین اور بزرگ افراد کے لیے کھانا پکانے کا وقت۔ -
شام کا وقت:
⏰ 5:30 بجے سے 8:30 بجے تک — (3 گھنٹے)
اس وقت میں رات کا کھانا تیار کیا جاتا ہے، جب تمام افراد گھر پر موجود ہوتے ہیں۔
ان اوقات کے علاوہ گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند یا انتہائی محدود ہوگی۔
سردیوں میں گیس کی قلت: ایک سالانہ مسئلہ
پاکستان میں ہر سال سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گیس کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ ہیٹرز، گیزر، اور باورچی خانے میں مسلسل گیس کے استعمال سے سپلائی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس سال بھی، موسم کی شدت میں جلدی اضافے کے باعث گیس کی طلب وقت سے پہلے ہی بڑھ گئی، جس کے نتیجے میں حکام کو نیا شیڈول جاری کرنا پڑا۔
گیس کی فراہمی میں کمی صرف گھریلو صارفین ہی نہیں بلکہ صنعتی شعبے، پاور پلانٹس، اور سی این جی اسٹیشنز کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ تاہم، حکام کی کوشش ہے کہ گھریلو صارفین کو ترجیحی بنیادوں پر سہولت فراہم کی جائے تاکہ روزمرہ زندگی کم سے کم متاثر ہو۔
عوام کے لیے اہم ہدایات
محکمہ سوئی گیس کی جانب سے عوام کو درج ذیل ہدایات جاری کی گئی ہیں:
-
صارفین کھانے پکانے اور دیگر گھریلو سرگرمیوں کو مخصوص اوقات میں مکمل کریں۔
-
گیزر اور ہیٹر کے استعمال میں احتیاط برتیں۔
-
گیس کے کم پریشر یا بندش کی صورت میں کمپنی کی ہیلپ لائن پر فوری اطلاع دیں۔
-
گیس کے استعمال میں بچت اور محتاط رویہ اختیار کریں تاکہ دیگر صارفین کو بھی سہولت میسر رہے۔
معیشت اور کاروبار پر اثرات
گیس کی قلت کا اثر صرف گھریلو سطح تک محدود نہیں بلکہ معاشی سرگرمیوں پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ صنعتیں، خاص طور پر ٹیکسٹائل، فرٹیلائزر، اسٹیل اور فوڈ پروسیسنگ شعبے گیس پر انحصار کرتے ہیں۔ گیس کی بندش کی صورت میں:
-
پیداوار کی لاگت میں اضافہ
-
برآمدات میں کمی
-
ملازمین کی چھانٹی
-
لوڈ مینجمنٹ کے مسائل
یہ تمام عوامل معیشت کے لیے منفی اشارے ہیں، جس پر حکومت کو سنجیدگی سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
متبادل ذرائع کا استعمال: ایک حل یا عارضی سہارا؟
گیس کی قلت کے دوران شہریوں کو متبادل ذرائع، جیسے ایل پی جی (LPG)، بجلی سے چلنے والے ہیٹرز، سولر واٹر ہیٹرز وغیرہ کے استعمال کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ تاہم، یہ ذرائع سب کے لیے قابلِ رسائی نہیں ہوتے اور ان کی لاگت عام آدمی کے لیے قابلِ برداشت نہیں۔
ماہرین کا تجزیہ اور ممکنہ حل
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی گیس پالیسی پر ازسرِ نو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ مقامی گیس ذخائر محدود ہو چکے ہیں، جبکہ درآمدی ایل این جی (LNG) مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ طویل المدتی حل کے طور پر:
-
نئے گیس فیلڈز کی تلاش
-
ایل این جی کی درآمد کے لیے شفاف معاہدے
-
گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے متوازن تقسیم
-
توانائی کے متبادل ذرائع کی ترقی (مثلاً سولر، ونڈ، بائیو گیس)
ان تمام نکات پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
عوامی ردِعمل: تشویش اور بے بسی
سوشل میڈیا اور عوامی فورمز پر شہریوں کی جانب سے گیس کے اس نئے شیڈول پر مایوسی اور غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جو دفاتر سے دیر سے واپس آتے ہیں، یا وہ خواتین جنہیں محدود وقت میں کھانا تیار کرنا ہوتا ہے، ان کے لیے یہ شیڈول ایک بڑی آزمائش ہے۔
عوامی مطالبہ ہے کہ حکومت مستقل بنیادوں پر توانائی بحران کا حل تلاش کرے تاکہ ہر سال سردیوں میں یہ صورتحال پیدا نہ ہو۔
آزمائش بھی، موقع بھی
گیس کی موجودہ صورتحال ایک چیلنج ضرور ہے، لیکن یہ حکومت، اداروں اور عوام کے لیے خود احتسابی اور توانائی کے درست استعمال کا ایک موقع بھی ہے۔ اگر ہم سب مل کر اس بحران کا مقابلہ کریں، توانائی کا درست استعمال کریں اور حکومتی منصوبوں میں شفافیت لائیں، تو نہ صرف یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے بلکہ پاکستان کو ایک توانائی خود کفیل ملک بنانے کی طرف بھی قدم بڑھایا جا سکتا ہے۔