وزیرستان اور لوئر دیر کی شہید بچوں کی کہانی: سیاسی ترجیحات اور انسانی ہمدردی کا فرق

بچوں کی قربانی اور قومی جذبات

پاکستان کے مختلف خطوں میں بچوں کی شہادت ہمیشہ سے قوم کے دل کو زخمی کرتی ہے۔ خاص طور پر جب یہ بچے اپنے علاقہ اور قوم کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں تو اس دکھ کی شدت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ مختلف خطوں میں ایسی حساس صورتحال پر سیاسی رہنماؤں اور حکومتی شخصیات کا ردعمل یکساں نہیں ہوتا، جس سے عوام میں ناراضگی اور مایوسی جنم لیتی ہے۔

وزیرستان میں پنجابی آرمی کے بچوں کی شہادت: عاصم منیر اور شہباز شریف کا فوری ردعمل

حال ہی میں وزیرستان میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں پنجابی آرمی کے کئی بچے شہید ہو گئے۔ اس واقعے پر:

آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف فوراً بنوں پہنچ گئے۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ان کی فوری موجودگی نے دکھ اور صدمے میں مبتلا عوام کو کچھ حد تک تسلی دی۔

لوئر دیر میں سات پشتون بچوں کی شہادت: سیاسی سرد مہری اور خاموشی

دوسری جانب لوئر دیر میں سات پشتون بچوں کے قتل کی ایک اور المناک خبر آئی، جن کے سر تن سے جدا کر دیے گئے، ایک ایسا واقعہ جس نے نہ صرف علاقے بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ مگر اس دردناک سانحے پر:

نہ تو جنرل عاصم منیر کی فوری آمد ہوئی،

نہ ہی وزیر اعظم شہباز شریف نے موقع پر جا کر دکھ کا اظہار کیا۔

اس غم انگیز واقعے پر حکومتی سطح پر خاموشی اور غیر تسلی بخش رویہ نظر آیا۔

سیاسی ترجیحات اور فرق کیوں؟

اس فرق کو سمجھنے کے لیے سیاسی، علاقائی اور نسلی پہلوؤں پر غور کرنا ضروری ہے:

سیاسی ترجیحات: بعض اوقات سیاسی قیادت حساس علاقوں کے واقعات پر ردعمل دیتی ہے جہاں ان کے ووٹ بینک یا سیاسی اثر و رسوخ زیادہ ہوتا ہے۔

نسلی اور علاقائی تفرقہ: پشتون علاقوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک یا نظر انداز کرنا بعض حکومتی حلقوں میں موجود غلط فہمیوں کی وجہ بن سکتا ہے۔

میڈیا کوریج: کچھ واقعات کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جب کہ کچھ حساسیت یا سیاسی وجوہات کی بنا پر نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔

قومی یکجہتی کا فقدان: یہ فرق ملکی اتحاد اور یکجہتی کے لیے نقصان دہ ہے، کیونکہ ہر بچے کی جان برابر اہم ہونی چاہیے۔

عوامی ردعمل اور سوالات

اس فرق کو دیکھ کر عوام میں سخت سوالات اٹھ رہے ہیں:

کیا بچوں کی جانوں کی قیمت علاقائی یا نسلی بنیادوں پر مختلف ہو سکتی ہے؟

کیا حکومت اور عسکری قیادت سب شہداء کو یکساں اہمیت دیتی ہے؟

کیا قومی سطح پر سب بچوں کی قربانیوں کا ایک ہی انداز میں احترام کیا جائے گا؟

سیاسی سرد مہری اور ترجیحات سے بالاتر ہو کر کیا پاکستان کی قیادت ہر علاقے کے دکھ کو یکساں محسوس کرے گی؟

ضرورت: یکساں ہمدردی اور قومی اتحاد

پاکستان کو اس طرح کے فرق کو ختم کرنے کے لیے:

ہر علاقے اور قوم کے شہداء کو برابر کا احترام اور اہمیت دی جائے۔

حکومتی اور عسکری قیادت کو چاہیئے کہ وہ ہر واقعے پر یکساں ہمدردی کا اظہار کریں۔

میڈیا کو بھی اس حوالے سے متوازن کوریج دینی چاہیے تاکہ کوئی بھی درد یا قربانی نظر انداز نہ ہو۔

قومی سطح پر اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیا جائے تاکہ ہر پاکستانی کو محسوس ہو کہ اس کی جان اور اس کے بچے برابر قیمتی ہیں۔

وزیرستان اور لوئر دیر کے شہید بچوں کی قربانی پاکستان کی قومی تاریخ کا حصہ ہے۔ ان بچوں کی شہادتیں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہماری سیاست اور حکمرانی میں جذباتیت اور یکجہتی کا فقدان ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ ہر بچے کی قربانی کو عزت دیں اور سیاسی اور نسلی تفریق سے بالاتر ہو کر اپنے ملک کو متحد کریں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں