پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بلند، انڈیکس نے ایک اور نئی تاریخ رقم کر دی۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کا جوش و خروش عروج پر، مارکیٹ نے ایک اور نئی تاریخ رقم کر دی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں تیزی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ معاشی استحکام کی امیدوں، حکومتی پالیسیوں میں تسلسل، اور آئی ایم ایف پروگرام میں پیش رفت نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔ اسی اعتماد کی بدولت آج KSE-100 انڈیکس نے اپنی تاریخ کی ایک اور بلند ترین سطح عبور کر لی، جو کہ مارکیٹ میں غیر معمولی سرگرمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آج کے کاروباری دن کے اختتام پر KSE-100 انڈیکس نے [مثال: 78,500 پوائنٹس] کی نئی سطح کو چھو لیا، جو نہ صرف حالیہ مہینوں کی بلند ترین سطح ہے بلکہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی مجموعی تاریخ میں ایک نیا سنگِ میل بھی ہے۔ مارکیٹ میں یہ مثبت رجحان گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہے، مگر حالیہ دنوں میں یہ تیزی مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔
تیزی کی وجوہات:
1. اقتصادی استحکام کے اشارے:
گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں واضح کمی آئی ہے، روپے کی قدر میں استحکام دیکھا گیا ہے، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آ رہی ہے۔ اس کا براہِ راست فائدہ اسٹاک مارکیٹ کو پہنچا ہے۔
2. آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت:
حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف بین الاقوامی اداروں کا اعتماد بحال ہوا ہے بلکہ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی معیشت کے بہتر مستقبل کی امید پیدا ہوئی ہے۔
3. حکومتی پالیسیوں میں تسلسل:
نئی حکومت کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے مسلسل اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا، برآمدات کو فروغ دینا اور نجکاری کے عمل کو تیز کرنا شامل ہیں۔ ان پالیسیوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔
4. مخصوص سیکٹرز میں بھرپور سرمایہ کاری:
آج کے کاروبار میں خاص طور پر بینکنگ، سیمنٹ، توانائی، ٹیلیکام اور آٹوموبائل سیکٹرز میں نمایاں تیزی دیکھی گئی۔ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ان سیکٹرز میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا، جو انڈیکس کو اوپر لے جانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
کاروباری برادری کا ردِعمل:
مارکیٹ کے سینئر بروکرز اور مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں یہ تیزی وقتی نہیں بلکہ بنیادی اشاریوں میں بہتری کی بنیاد پر ہے۔ ان کے مطابق اگر حکومت اسی تسلسل سے معاشی پالیسیوں پر عمل کرتی رہی تو اسٹاک مارکیٹ میں مزید بہتری کے امکانات موجود ہیں۔
دوسری جانب، کچھ ماہرین محتاط رویہ اپنانے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں غیر معمولی تیزی کے بعد معمولی اصلاح (correction) بھی آ سکتی ہے، اس لیے سرمایہ کاروں کو منصوبہ بندی اور تحقیق کے ساتھ سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
مستقبل کی توقعات:
اگر موجودہ معاشی اور سیاسی صورتحال میں بہتری کا یہ تسلسل برقرار رہا تو اگلے چند ماہ میں KSE-100 انڈیکس کے لیے 80,000 پوائنٹس کی سطح بھی دور نہیں۔ ساتھ ہی، بین الاقوامی ادارے اور فنڈز بھی پاکستان کی مارکیٹ کی طرف دوبارہ متوجہ ہو سکتے ہیں، جس سے نہ صرف مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بڑھے گی بلکہ معیشت کو بھی استحکام حاصل ہوگا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جاری تیزی صرف انڈیکس کی حد تک محدود نہیں، بلکہ یہ معیشت میں بہتری اور سرمایہ کاری کے بڑھتے رجحان کی عکاسی بھی کر رہی ہے۔ اگر یہی رفتار اور حکومتی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہا تو PSX جنوبی ایشیا کی مستحکم اور پرکشش مارکیٹ بننے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔