پاکستان سے دفاعی معاہدے پر بھارتی اداکار کمال راشد خان کا حیران کن تبصرہ

سعودی عرب “راتوں رات ایٹمی طاقت” بن گیا؟
پس منظر: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ
حالیہ دنوں میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک “اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدہ” (SMDA) طے پایا ہے، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر بیرونی مسلح حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ صرف سکیورٹی تعاون تک محدود نہیں، بلکہ ایک نئے اسٹریٹیجک اتحاد کی علامت ہے۔
معاہدے پر دستخط وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہوئے۔
🎥 بھارتی اداکار کے آر کے بھی میدان میں آ گئے
بھارتی فلمی ناقد اور اداکار کمال راشد خان المعروف “کے آر کے” نے اس معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کی حکمت عملی کو غیر معمولی قرار دیا۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “X” (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا:
“سعودی عرب نے پاکستان سے دفاعی معاہدہ کر کے خود کو ایٹمی طاقتوں کے برابر لا کھڑا کیا ہے۔”
“محمد بن سلمان نے ثابت کر دیا کہ وہ عقل مند حکمران ہیں” – کے آر کے
کے آر کے نے اپنے بیان میں کہا کہ:
“جب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے قطر پر حملہ کیا اور امریکہ نے کوئی ردعمل نہ دیا تو شہزادہ محمد بن سلمان نے فوراً سمجھ لیا کہ امریکا یا اسرائیل پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔”
ان کے مطابق، محمد بن سلمان نے اس صورتحال میں بڑی حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان سے دفاعی اتحاد کیا، جو خود ایک ایٹمی طاقت ہے، تاکہ سعودی عرب کو مستقبل کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
“سعودی عرب راتوں رات ایٹمی طاقت بن گیا”
سب سے زیادہ چونکا دینے والا جملہ کے آر کے نے یہ کہا:
“اس دفاعی معاہدے کے بعد سعودی عرب ’راتوں رات ایٹمی طاقت‘ بن گیا ہے۔ اب نہ اسرائیل اور نہ ہی امریکا سعودی عرب پر حملے کا سوچ سکتے ہیں۔”
ان کا اشارہ واضح طور پر اس بات کی طرف تھا کہ اگر سعودی عرب پر حملہ ہوتا ہے، تو پاکستان کی ایٹمی صلاحیت سعودی عرب کی دفاعی چھتری بن سکتی ہے۔
JF-17 طیاروں کا تذکرہ
کے آر کے نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا:
“پاکستان کے پاس نہ صرف ایٹمی ہتھیار ہیں بلکہ اس کے پاس اپنا تیار کردہ JF-17 جنگی طیارہ بھی ہے، جو کسی بھی ملک پر بمباری کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔”
یہ بیان پاکستان کے دفاعی انفراسٹرکچر اور خود انحصاری کو سراہنے کے مترادف تھا — جو کہ ایک بھارتی مبصر کی جانب سے بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
پاکستان پر اعتماد، نہ کہ امریکا، روس یا ترکی پر
کمال راشد خان نے اس پہلو کو بھی اجاگر کیا کہ سعودی ولی عہد نے:
“نہ امریکا پر اعتماد کیا، نہ چین، روس یا ترکی جیسے نیٹو اتحادی پر، بلکہ پاکستان پر اعتماد کیا جو حقیقی معنوں میں ایک عسکری طاقت ہے۔”
ان کے مطابق یہ فیصلہ ایک اسٹریٹجک “گیم چینجر” کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
معاہدے کی اہم شقیں:
-
دونوں ممالک پر حملے کی صورت میں مشترکہ دفاع
-
انٹیلیجنس شیئرنگ اور عسکری مشقوں میں اضافہ
-
دفاعی ٹیکنالوجی کا تبادلہ
-
خطے میں امن اور توازن برقرار رکھنے کی مشترکہ حکمتِ عملی
اسرائیل اور امریکا کے لیے پیغام؟
کے آر کے کے مطابق، اس معاہدے کے بعد:
-
اسرائیل کو کوئی بھی عسکری قدم اٹھانے سے پہلے کئی بار سوچنا پڑے گا
-
امریکا کی غیر متوقع پالیسی پر اب سعودی عرب کو مکمل انحصار نہیں
-
پاکستان کا کردار مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی سکیورٹی پارٹنر شپ کے طور پر ابھر سکتا ہے
تجزیہ: کیا یہ واقعی سعودی عرب کی “ایٹمی ڈھال” ہے؟
یہ کہنا کہ سعودی عرب “ایٹمی طاقت” بن گیا ہے، تکنیکی طور پر درست نہیں، کیونکہ:
-
سعودی عرب کے پاس اپنے ایٹمی ہتھیار موجود نہیں
-
لیکن اگر پاکستان جیسے ایٹمی ملک کی عسکری چھتری حاصل ہو جائے تو یہ ڈیٹرنس (Deterrence) کے طور پر کام کرتا ہے
لہٰذا، یہ معاہدہ سعودی عرب کو کسی بھی جارح ملک کے سامنے “ناقابل تسخیر” بنا سکتا ہے — یہی کے آر کے کا اشارہ تھا۔
نتیجہ: فلمی دنیا سے خارجہ پالیسی تک
کمال راشد خان کے اس بیان نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے کہ اب دفاعی اور سکیورٹی امور صرف عسکری یا سفارتی حلقوں تک محدود نہیں رہے، بلکہ عوامی سطح پر بھی ان پر بحث ہو رہی ہے — چاہے وہ فلمی ناقد ہی کیوں نہ ہو۔
ان کے مطابق:
“پاکستان اور سعودی عرب کا یہ دفاعی اتحاد آنے والے برسوں میں مشرقِ وسطیٰ کی سیاسی اور عسکری صورتحال کو یکسر تبدیل کر سکتا ہے۔”
آپ کی رائے:
-
کیا واقعی یہ معاہدہ سعودی عرب کو ایٹمی ڈیٹرنس دیتا ہے؟
-
کیا پاکستان اس قسم کے دفاعی اتحادوں کے لیے تیار ہے؟