پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری: 4 سے 5 ہفتے تک بحالی کی پیش گوئی

پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار کیوں سست ہو گئی ہے؟

پاکستان میں حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کی بنیادی وجہ زیرِ سمندر واقع کیبلز کا کٹنا ہے۔ یہ کیبلز دنیا بھر میں انٹرنیٹ ڈیٹا کی ترسیل کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وفاقی سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، ضرار ہاشم خان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کو بتایا کہ یمن کے ساحل کے قریب 4 سے 5 زیرِ سمندر کیبلز کاٹ دی گئی ہیں۔ ان میں سے دو کیبلز پاکستان کو براہِ راست انٹرنیٹ سروس مہیا کرتی تھیں، اس لیے ان کا متاثر ہونا پاکستانی صارفین کے انٹرنیٹ تجربے پر براہِ راست اثر ڈال رہا ہے۔


زیرِ سمندر کیبلز کی اہمیت اور انٹرنیٹ کی ترسیل میں کردار

انٹرنیٹ کی رفتار اور معیار میں بہتری کے لیے زیرِ سمندر کیبلز ایک نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ یہ کیبلز دنیا کے مختلف ممالک کو آپس میں آپٹیکل فائبر کے ذریعے جوڑتی ہیں۔ پاکستان کی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی بھی بڑی حد تک ان کیبلز پر منحصر ہے، خاص طور پر یورپ، ایشیا، اور دیگر خطوں سے کنکشن کے لیے۔ جب یہ کیبلز کٹ جاتی ہیں یا خراب ہوتی ہیں، تو ڈیٹا کی ترسیل متاثر ہوتی ہے جس سے انٹرنیٹ کی رفتار سست ہو جاتی ہے اور صارفین کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


کیبلز کی مرمت میں درپیش چیلنجز اور وقت کا تخمینہ

ضرار ہاشم خان کے مطابق، ان کیبلز کی مرمت انتہائی پیچیدہ اور وقت طلب عمل ہے کیونکہ اس کے لیے خاص قسم کے بحری جہاز درکار ہوتے ہیں جو سمندر کی تہہ میں جا کر کیبلز کو ٹھیک کرتے ہیں۔ ان کی مرمت میں لگ بھگ 4 سے 5 ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے۔ اس دوران انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال نہیں ہو پاتی، کیونکہ دیگر متبادل راستوں پر محدود بینڈوتھ کی بنیاد پر انٹرنیٹ فراہم کی جاتی ہے۔


متبادل راستوں پر انحصار اور انٹرنیٹ کی محدود رفتار

زیرِ سمندر کیبلز کے کٹنے کے بعد پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں مجبوراً دیگر متبادل راستوں پر ڈیٹا کی ترسیل کا انحصار کرتی ہیں۔ تاہم، یہ متبادل راستے اتنے وسیع اور مضبوط نہیں ہوتے جتنے مرکزی کیبلز، اس لیے ان کی گنجائش محدود ہوتی ہے۔ اس وجہ سے انٹرنیٹ کی بینڈوتھ محدود ہو جاتی ہے اور صارفین کو سست انٹرنیٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر ویڈیو اسٹریمنگ، آن لائن گیمز، اور دیگر ہائی بینڈوتھ ایپلیکیشنز کی خدمات متاثر ہوتی ہیں۔


مستقبل میں بہتری کی توقعات اور منصوبے

دوسری طرف، حکومت پاکستان نے اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ وفاقی سیکرٹری نے بتایا کہ اگلے 12 سے 18 ماہ کے اندر تین نئی زیرِ سمندر کیبلز پاکستان تک پہنچائی جائیں گی۔ یہ نئی کیبلز براہِ راست یورپ سے پاکستان کو جوڑیں گی، جس سے نہ صرف موجودہ مسائل کا حل ہوگا بلکہ پاکستان کی انٹرنیٹ کی رفتار اور کنیکٹیوٹی میں نمایاں بہتری آئے گی۔ اس سے ملک میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ ملے گا اور کاروبار، تعلیم، صحت، اور دیگر شعبوں میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ہوگا۔


انٹرنیٹ کی سستی کی اثرات اور صارفین کے لیے مشورے

انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے نہ صرف عام صارفین کو پریشانی ہوتی ہے بلکہ کاروباری اداروں، آن لائن تعلیمی اداروں اور سرکاری محکموں کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس صورتحال میں صارفین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ غیر ضروری بڑی فائلز کی ڈاؤن لوڈنگ یا ویڈیو سٹریمنگ سے گریز کریں تاکہ دستیاب بینڈوتھ زیادہ عرصہ تک برقرار رہے۔ اس کے علاوہ، انٹرنیٹ فراہم کنندگان کی جانب سے جاری کردہ اپ ڈیٹس اور رہنمائی پر عمل کریں تاکہ بہتر تجربہ حاصل کیا جا سکے۔


حکومت اور ٹیلی کام کمپنیوں کی مشترکہ کوششیں

یہ صورتحال حکومت اور ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے لیے ایک چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔ متبادل انفراسٹرکچر کی تعمیر، بین الاقوامی معاہدات کے ذریعے مزید کیبل نیٹ ورکس سے کنکشن، اور انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کی جدید کاری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ آئندہ ایسے مسائل سے بچا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی مہمات بھی چلائی جا رہی ہیں تاکہ صارفین کو انٹرنیٹ سست ہونے کی وجوہات اور عارضی حل سے آگاہ کیا جا سکے۔

یمن کے ساحل کے قریب زیرِ سمندر کیبلز کے کٹنے کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہوئی ہے، اور اس کی مرمت میں وقت لگے گا۔ موجودہ صورتحال میں متبادل راستوں پر انحصار کیا جا رہا ہے جو محدود گنجائش کے باعث انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کر دیتا ہے۔ تاہم، آنے والے 12 سے 18 ماہ میں نئی زیرِ سمندر کیبلز کی تنصیب سے پاکستان کی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی میں واضح بہتری کی توقع ہے، جو ملک کی ڈیجیٹل ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں