پاکستان کی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں انقلاب: تین نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب

پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری: 4 سے 5 ہفتے تک بحالی کی پیش گوئی

پاکستان کی بین الاقوامی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں انقلاب: تین نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب کا منصوبہ

پاکستان کی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے ایک اہم اور مستقبل ساز اعلان کیا ہے جس کے تحت آئندہ 12 سے 18 ماہ کے دوران ملک کو تین نئے سب میرین کیبلز کے ذریعے عالمی انٹرنیٹ نیٹ ورک سے براہِ راست منسلک کیا جائے گا۔ یہ اقدام پاکستان کی انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی سطح پر انٹرنیٹ کی رفتار و معیار کو بہتر بنانے کے لیے نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔


منصوبے کی تفصیلات اور اس کے اہداف

مقصد اور اہمیت

پاکستان کی موجودہ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی بین الاقوامی سب میرین کیبلز پر منحصر ہے، جن کی تعداد محدود اور صلاحیت کچھ حد تک کم ہے۔ ان کیبلز پر بوجھ بڑھنے کے سبب انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہو رہی ہے، خاص طور پر جب کسی کیبل میں خرابی آتی ہے تو پورا نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے تین جدید اور طاقتور سب میرین کیبلز کا قیام تجویز کیا گیا ہے، تاکہ:

  • ملک کو براہِ راست عالمی انٹرنیٹ نیٹ ورک سے جوڑا جا سکے۔

  • موجودہ کیبلز پر بوجھ کم کیا جا سکے۔

  • آن لائن خدمات کی رفتار اور معیار میں واضح بہتری لائی جا سکے۔

  • پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔

کیبلز کی نوعیت اور تکنیکی خصوصیات

یہ نئی سب میرین کیبلز یورپ کے مختلف اہم مقامات سے پاکستان کو براہِ راست منسلک کریں گی، جس سے موجودہ انٹرنیٹ راستوں پر انحصار کم ہو گا اور رکاوٹیں ختم ہوں گی۔ ان کیبلز کی تنصیب کے بعد:

  • انٹرنیٹ کی بین الاقوامی بینڈوتھ میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

  • ڈیٹا ٹریفک کی روانی بہتر ہوگی اور رکاوٹوں کا امکان کم ہو گا۔

  • پاکستانی صارفین کو تیز رفتار، مستحکم اور بہتر آن لائن تجربہ حاصل ہوگا۔

متوقع تکمیل کا وقت

یہ منصوبہ آئندہ 12 سے 18 ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے، جس کے بعد پاکستان کی بین الاقوامی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں ایک نئی طاقت ور تبدیلی آئے گی۔


موجودہ صورتحال اور درپیش چیلنجز

یمن میں زیر سمندر کیبلز کی خرابی

حالیہ دنوں میں یمن کے ساحل کے قریب کئی سب میرین کیبلز میں خرابی پیدا ہو گئی ہے، جن میں سے دو کیبلز پاکستان کو براہِ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرتی ہیں۔ اس کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ان کیبلز کی مرمت میں ماہر بحری جہازوں کی ضرورت ہوتی ہے، اور مکمل بحالی میں 4 سے 5 ہفتے لگ سکتے ہیں، جس سے صارفین کو روزمرہ زندگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

موجودہ سب میرین کیبلز کی حالت

پاکستان کے پاس فی الحال 6 فعال سب میرین کیبلز ہیں جن کی مجموعی بینڈوتھ کی صلاحیت تقریباً 13 ٹیرا بائٹس پر سیکنڈ (TBPS) ہے۔ یہ کیبلز ملک کی انٹرنیٹ ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دیتی ہیں، مگر صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ڈیجیٹل سروسز کی مانگ کے پیش نظر ان کی صلاحیت مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔


بین الاقوامی سب میرین کیبل منصوبے

2Africa سب میرین کیبل

دنیا کے سب سے بڑے سب میرین کیبل سسٹمز میں سے ایک، 2Africa کیبل، تقریباً 45,000 کلومیٹر طویل ہے اور 46 مختلف مقامات کو آپس میں مربوط کرتی ہے۔ یہ کیبل اپنی بے مثال صلاحیت (180 ٹیرا بائٹس فی سیکنڈ) کے ساتھ دنیا کے متعدد ممالک کو تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرتی ہے۔ پاکستان میں یہ کیبل 2025 کی چوتھی سہ ماہی میں فعال ہونے کی توقع ہے، جس سے ملک کی انٹرنیٹ سروسز کو انٹرنیشنل معیار پر پہنچانے میں مدد ملے گی۔


متوقع فوائد اور پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی پر اثرات

  • تیز اور مستحکم انٹرنیٹ: صارفین کو بہتر اور کم رکاوٹ والا انٹرنیٹ فراہم ہوگا، جو آن لائن تعلیم، کاروبار، تفریح، اور حکومتی خدمات کے لیے اہم ہے۔

  • ڈیجیٹل معیشت کا فروغ: انٹرنیٹ کی بہتر کنیکٹیویٹی سے آن لائن تجارت، فری لانسنگ، ٹیکنالوجی کی صنعت، اور دیگر ڈیجیٹل شعبوں کو فروغ ملے گا۔

  • بین الاقوامی رابطہ: پاکستانی ادارے اور افراد دنیا کے مختلف حصوں سے بہتر رابطہ قائم کر سکیں گے، جس سے تعلیم، تحقیق، اور کاروبار میں سہولت ہوگی۔

  • توانائی اور لاگت کی بچت: بہتر کنیکٹیویٹی کی بدولت انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے کم خرچ میں بہتر خدمات دے سکیں گے۔


چیلنجز اور حکومتی منصوبہ بندی کی ضرورت

اگرچہ نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب ایک خوش آئند قدم ہے، تاہم اس کی کامیابی کے لیے منظم منصوبہ بندی، مناسب تکنیکی انفراسٹرکچر، اور بروقت عملدرآمد ناگزیر ہے۔ اس کے علاوہ:

  • زیر سمندر کیبلز کی حفاظت کے لیے جدید نگرانی نظام کی ضرورت ہوگی۔

  • مقامی نیٹ ورکنگ سسٹمز کو بھی اپ گریڈ کرنا ہوگا تاکہ نئی کیبلز سے مکمل فائدہ اٹھایا جا سکے۔

  • صارفین تک بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔


پاکستان کی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا یہ منصوبہ ملک کی ڈیجیٹل ترقی کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔ تین نئے سب میرین کیبلز کے ذریعے ملک کی بین الاقوامی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں نمایاں بہتری آئے گی، جو نہ صرف صارفین کو بہتر خدمات فراہم کرے گی بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔ تاہم، یمن میں کیبلز کی موجودہ خرابی اور دیگر چیلنجز اس عمل کی کامیابی کے لیے مؤثر حکمت عملی اور وقت پر عمل درآمد کو مزید اہم بنا دیتے ہیں۔

 

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں