“پولیس میں بھرتی یا دھوکہ؟ اصل امیدواروں کی جگہ دوڑنے والے نقلی امیدوار رنگے ہاتھوں گرفتار!”

پنجاب پولیس کے خصوصی تحفظ یونٹ (SPU) میں بھرتیوں کا عمل زور و شور سے جاری ہے، مگر شفافیت کے اس امتحان میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔ اصل امیدواروں کی جگہ دوڑنے والے جعلی امیدواروں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا گیا، جس نے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چوکسی کو ثابت کیا بلکہ اس نظام کی شفافیت پر بھی مہر لگا دی۔
چیئرمین ریکروٹمنٹ بورڈ، ڈی آئی جی سید حماد عابد کی سربراہی میں ایس پی یو کی بھرتی کا عمل جاری ہے، جہاں شفافیت، میرٹ اور پیشہ ورانہ معیار کو اولیت دی جا رہی ہے۔ اسی عمل کے دوران بھرتی کے لیے ہونے والی دوڑ میں ایسے چار افراد کو گرفتار کیا گیا جو اصلی امیدواروں کی جگہ دوڑنے کے لیے آئے تھے۔ یہ نہ صرف ایک سنگین دھوکہ دہی تھی بلکہ قانون کی کھلی خلاف ورزی بھی۔
ڈی آئی جی حماد عابد نے اس واقعے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھرتی کا یہ عمل مکمل طور پر شفاف ہوگا اور کسی قسم کے دباؤ یا سفارش کی گنجائش نہیں دی جائے گی۔ پولیس فورس میں صرف وہی افراد شامل کیے جائیں گے جو نہ صرف جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہوں بلکہ ان کے اندر قوم کی خدمت کا سچا جذبہ بھی موجود ہو۔
یہ واقعہ جہاں ایک طرف بھرتی کے عمل میں موجود کچھ خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے، وہیں یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ اگر ادارے ایمانداری سے کام کریں تو ایسے عناصر کو فوری طور پر بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔ عوام کا اعتماد اسی وقت بحال ہوتا ہے جب ادارے اپنی کارکردگی سے ثابت کرتے ہیں کہ وہ قانون و انصاف کے محافظ ہیں، نہ کہ محض ایک رسمی کارروائی۔
یہ قدم پولیس جیسے اہم ادارے میں بھرتی کے معیار کو بلند کرنے کی ایک اہم کاوش ہے، اور اگر اسی جذبے سے ہر سطح پر کام کیا جائے تو نہ صرف محکمہ پولیس بہتر ہوگا، بلکہ عوام کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ ایسے اقدامات مستقبل کے لیے ایک مثبت مثال قائم کرتے ہیں، جہاں صرف اہل اور دیانت دار افراد ہی ذمہ دار عہدوں پر فائز ہوں گے۔