پیغام عربوں کے نام… خاص طور پر قطر کو!

یاد رکھو! ہر معاملہ اللہ پر نہیں ڈالا جاتا…
یہ پیغام ہے اُن بھائیوں کے لیے جو قوم، ایمان اور تاریخ کا صرف زبانی دعویٰ کرتے ہیں — لیکن عملی طور پر امت کے خلاف سازشوں میں چپ سادھ لیتے ہیں۔ یہ پیغام ہے قطر جیسے عرب ممالک کے لیے، جنہیں اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ حق کے ساتھ کھڑے ہیں، یا مفادات کے۔
1979 — وہ سال جب پاکستان کا ایٹمی پروگرام خطرے میں تھا
تاریخ گواہ ہے کہ 1979 میں بھارت اور اسرائیل نے مل کر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر حملہ کرنے کی سازش تیار کی۔ ان کی نیت صاف تھی: ایک مسلم ملک کو طاقتور بنتے دیکھ کر اُن کے چہرے بدل گئے، منصوبے بنے، اور فضائی حملے کی تیاریاں ہونے لگیں۔
لیکن پھر منظر بدل گیا۔
جنرل ضیاء الحق کا وہ تاریخی پیغام — جو آج بھی گونج رہا ہے
جب پاکستان کے حساس ترین اثاثے خطرے میں تھے، تو اُس وقت پاکستان کے سپہ سالار، جنرل محمد ضیاء الحق نے ایک دو ٹوک، غیر مبہم اور جری پیغام دیا، جس نے دشمنوں کے منصوبے خاک میں ملا دیے:
“ہم کوئی چیز قیامت کے دن پر نہیں چھوڑیں گے۔
یہ یاد رکھا جائے کہ دنیا کا حساب دنیا ہی میں چکانا پڑتا ہے،
ہر معاملہ صرف اللہ پر نہیں ڈالا جاتا۔
اگر تم نے کسی بھی حملے کی کوشش کی تو اُس کا جواب مکمل اور نہایت سختی کے ساتھ دیا جائے گا۔”
یہ صرف ایک بیان نہیں تھا — یہ ایک نظریہ، ایک اصول، اور ایک اعلانِ غیرت تھا۔ یہی وہ سوچ ہے جو پاکستان کو باقی مسلم دنیا سے ممتاز بناتی ہے۔
پاکستان: واحد مسلم ملک جو ایٹمی طاقت ہے
قطر اور دیگر عرب ممالک کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جب دنیا کی سپر پاورز نے مسلم دنیا کو غلام بنانے کے لیے ایجنڈے بنائے، تو صرف پاکستان ہی تھا جو اُن کے مقابل ڈٹا رہا۔
-
پاکستان نے افغان جہاد میں حصہ لیا
-
کشمیر کے لیے آواز بلند کی
-
فلسطینیوں کی اخلاقی حمایت کی
-
اور اپنا ایٹمی پروگرام مکمل کر کے اسلامی دنیا کی بقا کو تحفظ دیا
تو سوال یہ ہے:
جب پاکستان کی باری آتی ہے… تو عرب دنیا، خاص طور پر قطر، خاموش کیوں ہو جاتا ہے؟
دوستی؟ یا صرف مفاد پرستی؟
قطر ہو یا کوئی اور عرب ملک، اگر وہ امریکہ، بھارت، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دیتے ہیں لیکن پاکستان کے مؤقف پر خاموشی اختیار کرتے ہیں — تو یہ دوستی نہیں، یہ منافقت ہے۔
پاکستان کے اثاثے صرف پاکستان کے نہیں، یہ امتِ مسلمہ کا مشترکہ فخر ہیں۔
قطر سن لے — اور عرب دنیا بھی
اگر کل کو پاکستان پر کسی نے ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی،
تو کیا تم خاموش رہو گے؟
کیا تم اپنے میڈیا چینلز پر ایک لفظ بولو گے؟
یا تمہاری دولت، گیس اور لگژری ہوٹلز ہی تمہارا اسلام ہیں؟
یاد رکھو،
اگر آج تم پاکستان کے مؤقف پر نہیں کھڑے ہو،
تو کل جب تم پر وقت آئے گا — پاکستان تمہیں پھر بھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔
یہی فرق ہے!
جنرل ضیاء کا پیغام آج بھی زندہ ہے
جنرل ضیاء کا وہ جملہ محض عسکری ردعمل نہیں تھا، بلکہ ایک مسلمان قوم کی سوچ کا عکاس تھا:
“ہر معاملہ صرف اللہ پر نہیں ڈالا جاتا…”
یہ جملہ آج قطر اور عرب حکمرانوں کے لیے آئینہ ہے۔ کیونکہ عمل کے بغیر دعا، اور کردار کے بغیر ایمان — صرف دکھاوا ہے۔
پاکستان کمزور نہیں، خاموش ہے — اور یہ خاموشی بھی جواب ہے
یاد رکھو:
-
پاکستان کے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے
-
پاکستان کی خاموشی کو مصلحت نہ سمجھا جائے
-
اور پاکستان کی غیرت کو دباؤ میں نہ آزمایا جائے
پیغام ختم نہیں ہوا… ابھی شروع ہوا ہے
یہ صرف تاریخ نہیں، ایک وارننگ ہے۔
عرب دنیا — خصوصاً قطر — کو فیصلہ کرنا ہوگا:
کیا تم امت کے ساتھ کھڑے ہو؟
یا تم صرف اپنا فائدہ دیکھو گے؟
آخر میں بس اتنا:
پاکستان صرف ایک ملک نہیں،
یہ ایک نظریہ ہے — اور نظریات کو نہ دبایا جا سکتا ہے، نہ خریدا جا سکتا ہے۔