چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی واضح وضاحت

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی واضح وضاحت

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے حال ہی میں ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ ایمان مزاری کو وہ اپنی بیٹیوں کی طرح سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، جس سے ان کے اصل مطلب کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی گفتگو کو مکمل پس منظر کے ساتھ سمجھنا ضروری ہے تاکہ غلط فہمیوں سے بچا جا سکے۔

الفاظ کا غلط انداز میں پیش کیا جانا

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ میڈیا یا دیگر ذرائع نے ان کی بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، جس کی وجہ سے ان کی نیت اور جذبات کا غلط تاثر پیدا ہوا۔ انہوں نے زور دیا کہ عدالتی رائے اور تبصرے کو ہمیشہ اصل تناظر میں لیا جانا چاہیے تاکہ عدلیہ کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچے۔

توہین عدالت کی سخت وارننگ

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی نے عدالت کی توہین کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ توہین عدالت کی کارروائی نہ صرف قانونی نوعیت کی ہوگی بلکہ اس کے نتائج فرد کے کیرئیر پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اس بات کا مقصد عدلیہ کے وقار کو برقرار رکھنا اور اس کی عزت کو ہر قیمت پر بچانا ہے۔

عدلیہ اور عوامی شخصیات کے تعلقات

یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عدلیہ اور مختلف عوامی شخصیات کے درمیان تعلقات اور بیانات کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ چیف جسٹس کا یہ بیان ایک پیغام بھی ہے کہ عدلیہ کی عزت اور احترام کو کسی بھی صورت کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔

عدالتی وقار کی حفاظت کا عزم

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے اپنے بیانات کے ذریعے یہ واضح کیا کہ عدالت کا وقار اور عزت سب کے لیے مقدس ہے، اور اس کی حفاظت کے لیے کوئی بھی قانونی اور آئینی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ اس عزم کا مقصد عدالتی نظام کی مضبوطی اور عوامی اعتماد کو قائم رکھنا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں