کراچی میں شدید بارشیں: تھڈو ڈیم اوورفلو، ندیاں بپھر گئیں

کراچی میں ملیر اور لیاری ندیوں کا طغیانی نے شہر کو ڈبو دیا!
🌧️ کراچی میں طوفانی بارشوں سے بحران: تھڈو ڈیم اوورفلو، ندیاں بپھر گئیں، موٹر وے بند، تعلیمی اداروں میں ہنگامی تعطیلات، فوج طلب

کراچی ایک بار پھر قدرتی آفت کی زد میں آ گیا ہے۔ طوفانی بارشوں کے باعث شہر کا انفرااسٹرکچر درہم برہم ہو چکا ہے، جبکہ شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ سب سے تشویشناک صورتحال تھڈو ڈیم کے اوورفلو ہونے کی ہے، جس سے برساتی ندیاں اور نالے طغیانی کا شکار ہو گئے ہیں۔

🏞️ تھڈو ڈیم کا اوورفلو: قدرتی آفت کی گھنٹی

کراچی کے مضافاتی علاقے میں واقع تھڈو ڈیم میں پانی کی سطح اس قدر بلند ہو چکی ہے کہ ڈیم میں گنجائش ختم ہو گئی اور پانی اوورفلو کر کے آس پاس کے علاقوں میں داخل ہو گیا۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق، ڈیم کا حفاظتی انتظام معمول کے مطابق تھا، لیکن مسلسل بارشوں نے صورتحال کو بگاڑ دیا۔
اوورفلو کی وجہ سے قریبی دیہاتوں، زرعی زمینوں اور رہائشی آبادیوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

🌊 بپھری ندیاں اور نالے، نشیبی علاقے زیر آب

تھڈو ڈیم سے نکلنے والا پانی براہ راست ملیر ندی، لیاری ندی اور متعدد برساتی نالوں میں شامل ہو کر خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
کراچی کے کئی علاقے مثلاً گلشنِ حدید، کورنگی، ملیر، اورنگی، سرجانی ٹاؤن اور لیاقت آباد میں نالے بپھر چکے ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروں گھر پانی میں گھر گئے ہیں۔

کئی مقامات پر سڑکیں ندیوں کا منظر پیش کر رہی ہیں، گاڑیاں بہہ گئیں، اور شہریوں کو چھتوں پر پناہ لینی پڑی۔

🚧 ٹریفک مفلوج: موٹر وے اور اہم شاہراہیں بند

شدید بارش کے باعث کراچی-حیدرآباد موٹر وے (M9) کو حفاظتی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ موٹروے پولیس نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
شہر کی دیگر اہم شاہراہوں جیسے شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ، ایم اے جناح روڈ اور سپر ہائی وے پر ٹریفک بری طرح جام ہے، جبکہ پانی کے بہاؤ نے کئی علاقوں کو ناقابلِ رسائی بنا دیا ہے۔

🏫 تعلیمی اداروں میں ایمرجنسی تعطیلات کا اعلان

محکمہ تعلیم سندھ نے کراچی اور مضافات میں موجود تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اقدام حفاظتی طور پر اٹھایا گیا ہے تاکہ بچوں، اساتذہ اور عملے کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
کئی اسکولز کی عمارتوں میں پانی داخل ہو چکا ہے جبکہ متعدد کی سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔

🪖 پاک فوج، رینجرز اور ریسکیو ادارے متحرک

صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر حکومت سندھ نے پاک فوج اور رینجرز کو ریسکیو آپریشنز کے لیے طلب کر لیا ہے۔
فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں، جن میں:

کشتیوں کے ذریعے لوگوں کا انخلا

پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا

راشن اور طبی امداد کی فراہمی

بجلی کے کھمبوں اور تاروں کی مرمت

ریسکیو 1122، سندھ پولیس، فائر بریگیڈ، NDMA اور دیگر ادارے بھی بھرپور طور پر متحرک ہیں، تاہم مسلسل بارشوں کے باعث مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

📱 حکومتی ہدایات اور الرٹ سسٹم

ضلعی انتظامیہ اور محکمہ موسمیات نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ:

گھروں میں ہی رہیں اور محفوظ مقامات کا انتخاب کریں

نشیبی علاقوں سے فوری انخلاء کریں

بجلی کے ننگے تاروں اور پانی میں کھمبوں سے دور رہیں

ہنگامی صورت میں 15، 1122، اور NDMA کی ہیلپ لائنز پر فوری رابطہ کریں

افواہوں پر یقین نہ کریں، صرف سرکاری ذرائع سے معلومات حاصل کریں

🧍‍♂️ عوامی تاثرات: “کراچی کو بچانے والا کوئی نہیں!”

سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر متاثرہ شہریوں نے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے:

“ہر سال یہی ہوتا ہے، لیکن حکومت صرف وعدے کرتی ہے، عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔”

“ہماری گلیوں میں پانی ہی پانی ہے، نہ بجلی ہے نہ فون سروس، اور انتظامیہ کہیں نظر نہیں آتی۔”

کئی لوگوں نے مقامی سطح پر خود ہی ریسکیو گروپس بنا لیے ہیں تاکہ ایک دوسرے کی مدد کی جا سکے۔

⚠️ ماہرین کا انتباہ: اگلے 24 گھنٹے انتہائی اہم

محکمہ موسمیات نے اگلے 24 گھنٹوں کو انتہائی حیاتی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے، کیونکہ مزید بارشوں کا امکان ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارش کا سلسلہ جاری رہا تو مزید ڈیمز اور نالے اوورفلو کر سکتے ہیں، جس سے انسانی جانوں اور املاک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

چیلنج بڑا ہے، لیکن اتحاد اور نظم ہی نجات کا راستہ

کراچی ایک بار پھر امتحان کی گھڑی سے گزر رہا ہے۔ اس وقت نہ صرف حکومت، بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہوش مندی کا مظاہرہ کرے، دوسروں کی مدد کرے، اور کسی بھی قسم کی غفلت سے گریز کرے۔
اگر بروقت اقدامات کیے جائیں، تو اس قدرتی آفت کو بڑے انسانی سانحے میں بدلنے سے روکا جا سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں