“کے فور کے بعد بھی اگر ٹینکر مافیا زندہ ہے، تو پانی کا بحران یونہی مرتا رہے گا!”

کراچی، پاکستان کا معاشی دارالحکومت، برسوں سے پانی کی قلت کا شکار ہے۔ لاکھوں شہری روزانہ کی بنیاد پر پانی کے لیے ترستے ہیں، جبکہ پانی کی یہ بنیادی ضرورت ایک مافیا کے ہاتھوں “کاروبار” بن چکی ہے۔ یہی وہ ٹینکر مافیا ہے جس نے نہ صرف کراچی کے شہریوں کی زندگی مشکل بنا رکھی ہے بلکہ شہر کی گلی گلی میں اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔

حکومت سندھ نے کے فور منصوبے کے ذریعے ایک بڑا قدم ضرور اٹھایا، جس کا مقصد کراچی کو مستقل بنیادوں پر میٹھے پانی کی فراہمی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا صرف پانی پہنچا دینے سے مسئلہ حل ہو جائے گا؟ جواب ہے نہیں — جب تک ٹینکر مافیا کا خاتمہ نہیں ہوتا، تب تک پانی ایک “سہولت” نہیں بلکہ “مہنگی عیاشی” بنی رہے گی۔

ہم نے ماضی میں دیکھا کہ کس طرح پانی کی قلت کے دوران ٹینکر مافیا نے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ 2022 اور 2023 میں، شہر کے مختلف علاقوں میں واٹر ہائیڈرنٹس پر جھگڑے، ٹریفک حادثات، اور عوامی احتجاج روز کا معمول بنے رہے۔ لوگ پانی کے حصول کے لیے گھنٹوں قطاروں میں لگتے، اور جو نہیں خرید سکتے تھے، وہ پیاسا رہ جاتا۔

یہ مافیا نہ صرف شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتی ہے بلکہ حکومت کی رٹ کو بھی کھلے عام چیلنج کرتی ہے۔ واٹر بورڈ کی لائنیں موجود ہونے کے باوجود، ان کا پانی غائب رہتا ہے، کیونکہ وہ “کسی اور” کی جیب بھر رہا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کے فور منصوبے کے بعد سب سے اہم قدم یہی ہونا چاہیے کہ ٹینکر مافیا کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جائے۔

اس کے لیے حکومت کو سخت قانون سازی، واٹر بورڈ کی نگرانی میں شفافیت، اور شہریوں کی شکایات کے فوری ازالے کا نظام متعارف کروانا ہوگا۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ خاموش تماشائی نہ بنیں، بلکہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔

اگر اب بھی آنکھیں بند رکھی گئیں، تو کے فور بھی ماضی کے منصوبوں کی طرح صرف ایک “اعلان” بن کر رہ جائے گا، اور پانی کی سیاست ٹینکر مافیا کے ہاتھوں میں ہی رہے گی۔ اب وقت ہے عمل کا، اور عمل صرف اُس وقت مؤثر ہوگا جب یہ مافیا، جو سالوں سے شہر کی رگوں میں زہر گھول رہی ہے، ہمیشہ کے لیے ختم کر دی جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں