گوہر خان کا بلاول بھٹو کو چونکا دینے والا جواب: قومی اسمبلی میں لڑائی شروع!

پاکستان کی سیاسی دنیا میں اکثر نیا تنازعہ یا بحث اٹھتی رہتی ہے، اور حال ہی میں قومی اسمبلی میں ایک ایسا منظر دیکھنے کو ملا جس نے سب کو حیران کن کر دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تحریک انصاف کی رہنما، گوہر خان، نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو قومی اسمبلی میں ایک ایسا جواب دیا جو نہ صرف نیا تنازعہ بن گیا بلکہ دونوں جماعتوں کے درمیان ایک نیا سیاسی تنازعہ بھی پیدا کر گیا۔
گوہر خان کا بلاول بھٹو کو دیا گیا جواب قومی اسمبلی میں ایک سنسنی خیز لمحہ ثابت ہوا۔ بلاول بھٹو کی جانب سے گوہر خان اور ان کی پارٹی کے بارے میں تنقید کی جا رہی تھی، لیکن گوہر خان نے انتہائی حیران کن انداز میں اس کا جواب دیا۔ ان کے جواب میں نہ صرف بلاول بھٹو کو چیلنج کیا گیا بلکہ ان کے سیاسی موقف پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔
یہ معاملہ اس قدر بڑھ گیا کہ دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال کی اور قومی اسمبلی میں شدید جملوں کا تبادلہ ہوا۔ یہ لڑائی محض لفظوں تک محدود نہیں رہی بلکہ دونوں طرف سے سیاسی اور ذاتی حملے بھی کیے گئے، جس نے پارلیمنٹ میں موجود ہر شخص کو حیران کن کر دیا۔
گوہر خان کے جواب نے بلاول بھٹو کی جماعت پیپلز پارٹی کے اراکین کو بھی الجھا دیا۔ یہ ایک ایسا سیاسی جھگڑا بن گیا جس میں نہ صرف مخالف جماعتوں کی سیاست پر سوالات اٹھائے گئے بلکہ یہ بھی دیکھا گیا کہ کس طرح سیاستدان اپنی شخصیت کو اہمیت دینے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے اس کے لیے انہیں قومی اسمبلی جیسے ادارے کو متنازعہ بنانا پڑے۔
اس لڑائی نے نہ صرف قومی اسمبلی کی کارروائی کو متاثر کیا بلکہ پاکستان کی سیاست میں ایک نیا بحث کا آغاز بھی کر دیا۔ گوہر خان کے جواب کو کچھ حلقوں نے جرات مندانہ اور طاقتور قرار دیا، جبکہ دوسرے حلقے اسے بلاول بھٹو کے خلاف غیر ضروری حملہ سمجھتے ہیں۔ اس بات پر بحث جاری ہے کہ آیا اس قسم کے تنازعات ملک کی سیاست میں کیا مثبت یا منفی اثرات مرتب کریں گے۔
یہ واقعہ پاکستان کی سیاست میں ایک نیا موڑ لا سکتا ہے، اور یہ سوال اٹھاتا ہے کہ قومی اسمبلی جیسے اہم ادارے میں اس طرح کے جھگڑے اور ذاتی حملے کس حد تک مناسب ہیں؟ کیا یہ سیاسی محاذ آرائی ملک کے مفاد میں ہے یا صرف ذاتی مفادات کو اجاگر کرنے کا طریقہ ہے؟ یہ سوالات اب تک سیاسی ماہرین اور عوام کے درمیان زیر بحث ہیں۔