بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی سفارتی مہم کا آغاز کر دیا

بھارت نے پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کے الزامات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے سات آل پارٹی پارلیمانی وفود تشکیل دیے ہیں۔ یہ اقدام حالیہ “آپریشن سندور” کے بعد کیا گیا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف سفارتی حمایت حاصل کرنا ہے۔
سفارتی وفود کی تفصیلات
ہر وفد میں آٹھ ارکان شامل ہوں گے، جن میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ وفود آئندہ ہفتے سے امریکہ، برطانیہ، جاپان اور دیگر اہم ممالک کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان کی مبینہ دہشت گردی کی حمایت کے خلاف عالمی برادری کو آگاہ کیا جا سکے۔
اہم رہنما
ان وفود کی قیادت معروف سیاسی شخصیات کریں گی، جن میں روی شنکر پرساد، ششی تھرور، سپریا سولے اور کنی موزی شامل ہیں۔ یہ اقدام بھارت کی جانب سے ایک متحدہ قومی موقف پیش کرنے کی کوشش ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف مؤثر سفارتی دباؤ ڈالا جا سکے۔
مقصد
بھارت کا مقصد ہے کہ عالمی برادری کو پاکستان کی مبینہ دہشت گردی کی حمایت کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور اس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کارروائی کے لیے حمایت حاصل کی جائے۔ یہ سفارتی مہم بھارت کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنا ہے.
یہ اقدام پاہلگام حملے کے بعد کیا گیا ہے، جس میں بھارت نے پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔ اس حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اور بھارت نے پاکستان کے خلاف مختلف سفارتی اقدامات کیے ہیں۔
بھارت کی جانب سے آل پارٹی سفارتی وفود کی تشکیل ایک اہم سفارتی قدم ہے، جس کا مقصد پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنا ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا ہے، اور اس کے اثرات خطے کی سلامتی پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔