🇺🇸🤝🇮🇳 جب امریکی سیاست بھارت کے دروازے پر دستک دیتی ہے…

دنیا بھر میں سیاست کبھی صرف سرحدوں تک محدود نہیں رہی، اور اب تو رشتے، تعلقات، اور اصل “طاقت” کا مرکز کہیں اور ہی ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں ایک ایسی خبر سامنے آئی جس نے بین الاقوامی سیاست اور ذاتی زندگی کے حسین امتزاج کو ایک بار پھر سرخیوں میں لا کھڑا کیا: امریکی نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس کو ان کی بھارتی نژاد اہلیہ دہلی لے آئیں — اور سیدھا مودی کے دروازے تک!

یہ واقعہ نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ گہری سیاسی معنویت بھی رکھتا ہے۔ جے ڈی وینس، جو ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھتے ہیں اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، اس وقت امریکی سیاست کے افق پر تیزی سے ابھرتے ہوئے چہرہ ہیں۔ لیکن ان کی اہلیہ، اوشا چیلوکوری، ایک مکمل بھارتی پس منظر رکھتی ہیں — اُن کا تعلق آندھرا پردیش سے ہے اور وہ ایک مضبوط روایتی ہندو خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکی سیاست میں بھارتی نژاد افراد نے مرکزی کردار ادا کیا ہو۔ اس سے قبل بھی کملا ہیرس، جو امریکی نائب صدر ہیں، بھارتی نژاد والدہ کی بیٹی ہیں۔ لیکن جے ڈی وینس اور اوشا کی کہانی مختلف ہے — یہ رشتہ ایک محبت، اعتماد، اور ثقافتی ہم آہنگی کی بنیاد پر قائم ہوا۔ اور اب یہی رشتہ سیاسی تعلقات کو بھی ایک نیا رُخ دینے جا رہا ہے۔

اوشا چیلوکوری ایک خاموش مگر بااثر شخصیت سمجھی جاتی ہیں۔ وہ خود ایک کامیاب پیشہ ور ہیں، لیکن ان کا سب سے بڑا کارنامہ شاید یہ ہے کہ وہ اپنے شوہر کو بھارتی ثقافت، اقدار اور تعلقات کی اہمیت سے روشناس کرا رہی ہیں۔ ان کی حالیہ دہلی آمد اور نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی خبریں اگرچہ غیر رسمی ہیں، لیکن ان کے اثرات طویل المدتی ہو سکتے ہیں۔

یہ واضح ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان رشتہ صرف دفاعی معاہدوں یا تجارتی مفادات تک محدود نہیں رہا — اب یہ رشتہ دلوں، خاندانوں، اور ثقافتوں میں بھی جڑیں بنا چکا ہے۔

اور شاید یہی وہ “سافٹ پاور” ہے جو آج بھارت کو عالمی سیاست کے اسٹیج پر مزید پراثر بنا رہی ہے۔ ایک بھارتی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر جب ایک امریکی لیڈر دہلی کے دروازے پر دستک دیتا ہے، تو دنیا خاموشی سے دیکھتی ہے… اور بہت کچھ سمجھتی بھی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں