22 ویں بار نقل مکانی: باجوڑ کے رہائشیوں کی مسلسل جدوجہد اور بے یقینی کی داستان

باجوڑ کے بعض رہائشیوں کی نقل مکانی اور واپسی: ایک نیا آغاز
باجوڑ کے رہائشیوں نے اب تک 21 مرتبہ نقل مکانی کی ہے اور اتنی ہی بار اپنے گھروں کو واپسی کی ہے، اور اب 22 ویں بار بھی وہ اسی بے یقینی کے دائرے میں پھنس چکے ہیں۔ یہ وہی سلسلہ ہے جو ان کی زندگیوں میں خوف اور عدم استحکام کو بڑھاتا جا رہا ہے۔
بار بار کی نقل مکانی اور واپسی: ایک دہرائی جانے والی داستان
ہر بار امید کے ساتھ اپنے گھروں کو لوٹنے کے باوجود، حالات پھر سے خراب ہو جاتے ہیں اور دو تین سال بعد ایک اور آپریشن شروع ہونے کا خطرہ سایہ فگن ہو جاتا ہے۔ 2010 میں حکومتی جرگوں اور وعدوں کے باوجود علاقے میں دہشت گردی ختم نہیں ہو سکی، اور آج بھی وہی دہشت گرد علاقے میں فعال ہیں۔
جرگوں اور وعدوں کا سلسلہ کب تک؟
دیواروں پر لکھے گئے پیغامات اور جرگوں کی یقین دہانیاں وقتی سکون فراہم کرتی ہیں، لیکن جب تک دہشت گردی کی جڑوں کو کاٹا نہیں جاتا، باجوڑ کے باشندے ہر بار نقل مکانی کا شکار ہوتے رہیں گے۔ ان وعدوں پر بھروسہ کب تک کیا جائے، یہ ایک سوال ہے جس کا کوئی واضح جواب نہیں۔
پائیدار امن اور ترقی کی اشد ضرورت
صرف فوجی آپریشنز یا وقتی اقدامات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ باجوڑ میں مستقل امن کے لیے معاشرتی، اقتصادی اور تعلیمی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی کی جڑیں خشک کی جا سکیں اور لوگ اپنے گھروں کو خوف کے بغیر آباد کر سکیں۔
رہائشیوں کی امیدیں اور دردمندی
باجوڑ کے باشندے مسلسل ناامیدی کے باوجود امید رکھتے ہیں کہ ایک دن وہ سکون اور تحفظ کے ساتھ اپنے گھر آباد کر سکیں گے۔ انہیں چاہیے کہ وہ حکومتی وعدوں پر نظر رکھیں اور خود بھی اپنی کمیونٹی کو مضبوط بنانے کے لیے کام کریں تاکہ مستقبل میں ان کی زندگیوں میں استحکام آئے۔
بار بار دہرائی جانے والی نقل مکانی کی صورتحال کا حل تلاش کرنا ناگزیر
باجوڑ کے رہائشیوں کی 22 ویں بار نقل مکانی اور واپسی یہ ظاہر کرتی ہے کہ دہشت گردی اور عدم تحفظ نے عام انسان کی زندگی کو کس قدر مشکل بنا دیا ہے۔ ضروری ہے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور پائیدار امن کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی جائے۔