مہنگائی نے غریب کا جینا دوبھر کر دیا — دو وقت کی روٹی خواب بن گئی، ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے!

ملک بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے غریب اور متوسط طبقے کی زندگی کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ دو وقت کی روٹی جو کبھی عام انسان کا بنیادی حق سمجھی جاتی تھی، آج وہ بھی ایک خواب بن چکی ہے۔ آٹا، چینی، چاول، دالیں، سبزیاں، گوشت — کوئی چیز ایسی نہیں بچی جس کی قیمتیں گزشتہ چند مہینوں میں دوگنا یا تین گنا نہ ہو چکی ہوں۔
بازاروں میں جائیں تو خریداروں کے چہرے پریشانی اور بے بسی کا آئینہ دکھاتے ہیں۔ ایک مزدور یا دیہاڑی دار کے لیے روزانہ کی بنیاد پر راشن لانا اب ممکن نہیں رہا۔ سبزیوں کی قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ پیاز، ٹماٹر، آلو بھی “لگژری آئٹمز” کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔ دودھ، دہی اور بچوں کے دودھ کی قیمتوں میں بھی روز بروز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ادھر حکومت کی جانب سے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کے دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں، مگر عملی طور پر عوام کو ریلیف ملتا دکھائی نہیں دے رہا۔ تنخواہیں وہیں کی وہیں، جبکہ اخراجات آسمان چھو رہے ہیں۔ لوگ سوال کرتے ہیں:
“اگر بنیادی ضروریات پوری کرنا ممکن نہ رہا، تو جئیں کیسے؟”
غریب کی روٹی اب مزید دور ہوگئی — 20 کلو آٹے کا تھیلا 300 روپے مہنگا!
مہنگائی کے اس طوفان میں سب سے زیادہ متاثر وہ سفید پوش طبقہ ہو رہا ہے جو نہ مانگ سکتا ہے، نہ چیخ سکتا ہے، بس خاموشی سے حالات کی چکی میں پس رہا ہے۔