جب حکمران خود کو قانون سے بالاتر سمجھیں، تو قوم سوال کرنے پر مجبور ہوتی ہے — مریم نواز کا مہنگا مگر بےمقصد جاپانی دورہ زیرِ سوال

پاکستان کی ایک بڑی صوبائی رہنما، مریم نواز، کا حالیہ جاپانی دورہ ایک بار پھر عوامی تنقید کی زد میں ہے — مگر اس بار وجہ صرف پروٹوکول یا تصویریں نہیں، بلکہ اس دورے کی غیر سنجیدہ نوعیت، غیر ضروری اخراجات، اور سفارتی وقعت کی کمی ہے۔
جب ایک اعلیٰ سطحی سیاسی شخصیت بیرونِ ملک جاتی ہے تو عمومی طور پر میزبان ملک کے اعلیٰ حکام ان کا استقبال کرتے ہیں، ملاقاتیں ہوتی ہیں، معاہدے طے پاتے ہیں، اور دونوں ملکوں کے تعلقات کو فروغ دینے کی عملی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن اس دورے میں ایسا کچھ نظر نہیں آیا۔ جاپان میں ان کے استقبال کے لیے نہ کوئی وزیر، نہ گورنر، نہ میئر — صرف پاکستانی سفارتخانے کا ایک افسر موجود تھا۔ تو سوال یہ ہے کہ یہ دورہ کس مقصد کے لیے تھا؟ اگر اس کا کوئی باضابطہ ایجنڈا نہیں تھا، تو کیا یہ صرف سیاحت کے لیے تھا؟
عوامی پیسے پر نجی عیش و عشرت؟
ایک ایسے وقت میں جب ملک معاشی بدحالی، مہنگائی، اور قرضوں کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے، کیا یہ مناسب تھا کہ سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے خرچ کر کے ایک بےمقصد دورہ کیا جائے؟ عوام بجلی کے بلوں اور آٹے کی قیمتوں میں پس رہے ہیں، اور حکمران طبقات فضائی سفر، فور یا فائیو اسٹار ہوٹلز، اور VIP پروٹوکول میں مصروف ہیں۔
کیا کوئی پوچھنے والا ہے؟
کیا کوئی عدالت، کوئی تحقیقاتی ادارہ، یا کوئی پارلیمانی کمیٹی ان سے یہ سوال پوچھے گی کہ اس دورے پر کتنے عوامی پیسے خرچ ہوئے؟ اس سے ملک کو کیا فائدہ ہوا؟ اور کیا واقعی اس کی منظوری کابینہ سے لی گئی تھی؟ یا یہ سب کچھ ذاتی فیصلے اور خاندانی سیاست کے تحت طے پایا؟ یہ وہ سوالات ہیں جو صرف صحافی یا تجزیہ کار نہیں، بلکہ عام پاکستانی بھی پوچھنے لگا ہے۔
احتساب کہاں ہے؟
پاکستان میں احتساب کا نعرہ ہر حکومت لگاتی ہے، مگر عملی طور پر اس کا اطلاق صرف مخالفین پر ہوتا ہے۔ جب اقتدار میں موجود شخصیات ایسی غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوں، اور ان سے کوئی بازپرس نہ ہو، تو یہ نظام انصاف کی خامی نہیں، بلکہ اس کی خاموشی کہلاتی ہے۔
قوم کو اس بات کا حق ہے کہ وہ جانے کہ اس کے ٹیکس کا پیسہ کہاں اور کیسے خرچ ہو رہا ہے۔ اگر عوام کی محنت کی کمائی صرف وی آئی پی دوروں، سیر و تفریح، اور میڈیا فوٹو سیشنز پر ضائع ہو رہی ہے، تو یہ صرف بدانتظامی نہیں بلکہ اعتماد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اور اگر آج سوال نہ پوچھے گئے، تو کل بھی کوئی جواب نہیں ملے گا۔قوم معاشی بحران سے گزر رہی ہے، اور حکمران شاہ خرچیاں کر رہے ہیں — مریم نواز کا حالیہ ’تفریحی‘ دورہ زیرِ تنقید