بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں کرنسی کی تبدیلی کا بڑا فیصلہ، نئی شروعات کی تیاری!

دمشق (بین الاقوامی نیوز ڈیسک): بشارالاسد حکومت کے اختتام کے بعد شام میں بڑی اقتصادی اور سیاسی تبدیلیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ عبوری حکومت یا نئی قیادت نے ملک کی کرنسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ سابق حکومت کی علامتوں، کرپشن کے اثرات اور معاشی تباہی کو ختم کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، نئی کرنسی کا ڈیزائن حتمی مراحل میں ہے، جس میں نہ صرف نئی علامتیں اور سیکیورٹی فیچرز شامل ہوں گے بلکہ اس کرنسی کی بین الاقوامی سطح پر قبولیت کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنسی کی تبدیلی نہ صرف عوام کے لیے نفسیاتی سکون کا باعث بنے گی بلکہ بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں بھی مدد دے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ، مرکزی بینک کو نئے مالیاتی ڈھانچے کے تحت ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ معاشی استحکام حاصل کیا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، کرنسی کی تبدیلی ایک علامتی اور عملی قدم ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک نئی قیادت کے تحت ایک مختلف سمت میں آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ اس اقدام کے بعد معیشت میں بہتری، افراطِ زر پر قابو اور بلیک مارکیٹ کے خاتمے کی امید کی جا رہی ہے۔
تاہم، کچھ حلقے اس فیصلے کو عملی لحاظ سے ایک بڑا چیلنج قرار دے رہے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب ملک پہلے ہی جنگ سے متاثر ہے اور بنیادی ڈھانچے کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
شام میں ہونے والی یہ پیش رفت بین الاقوامی برادری کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، اور آنے والے دنوں میں اس فیصلے کے مزید نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔