“اب بات ہو گی برابری کی – محسن نقوی کا بھارت کو دو ٹوک پیغام!”

پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کے موجودہ چیئرمین محسن نقوی نے ایک تازہ بیان میں نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات پر روشنی ڈالی، بلکہ ایک ایسی پختہ سوچ اور اصولی مؤقف کو سامنے رکھا جو برسوں سے پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں محسوس تو کیا جا رہا تھا، مگر کبھی اس انداز میں کھل کر بیان نہیں کیا گیا۔

### 🏏 **پس منظر: کرکٹ اور سیاست کی جکڑ بندی**

برصغیر میں کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ جذبات، سیاست، تاریخ اور قوم پرستی کا مرکب بن چکی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیلوں میں شمار ہوتے ہیں، مگر بدقسمتی سے یہ کھیل ہمیشہ سے ہی سیاسی کشیدگی کا شکار رہا ہے۔

پچھلے کئی برسوں سے بھارت نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کیا ہے، جس کی وجہ سیکیورٹی خدشات یا سیاسی تناؤ بتائی جاتی ہے۔ تاہم، اس رویے سے عالمی سطح پر کھیل کے جذبے کو ٹھیس پہنچی ہے۔

### 🗣️ **محسن نقوی کا دو ٹوک مؤقف**

چیئرمین PCB محسن نقوی نے حالیہ انٹرویو میں کہا:

> *”وہ وقت گیا جب بھارت کے ساتھ تعلقات میں دب کر چلنا پڑتا تھا۔ اب جو بھی بات ہو گی، برابری کی بنیاد پر ہو گی۔ ہم کسی کے رحم و کرم پر نہیں۔”*

یہ بیان نہ صرف ایک کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی خودداری کا عکاس ہے بلکہ قومی سطح پر اس سوچ کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اب اپنے کھیل، اپنی عزت اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

### ⚖️ **برابری: ایک اصول، ایک مطالبہ**

یہ مطالبہ کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہئیں، دراصل کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی طرف ایک قدم ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کھیلوں کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، چاہے وہ 2004 کا دورہ ہو، یا 2012 کی محدود اوورز کی سیریز۔ مگر بدلے میں ہمیشہ بھارت کی جانب سے ہچکچاہٹ ہی دیکھنے میں آئی۔

### 🌐 **عالمی سطح پر ردِ عمل**

محسن نقوی کے بیان کو بین الاقوامی میڈیا میں خاصی توجہ حاصل ہوئی ہے۔ کئی سابق کرکٹرز اور مبصرین نے اس مؤقف کو سراہا ہے کہ کھیل کو صرف کھیل رہنا چاہیے، اور کرکٹ جیسے عالمی کھیل میں سیاست کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

سوشل میڈیا پر بھی اس بیان پر عوامی ردعمل مثبت رہا، خاص طور پر پاکستانی نوجوان طبقے نے اسے قومی وقار کے لیے ایک مضبوط قدم قرار دیا۔

### 🤝 **کیا برف پگھلے گی؟**

اصل سوال یہ ہے کہ کیا اس بیان کے بعد بھارت اور پاکستان کے کرکٹ تعلقات میں کوئی مثبت تبدیلی آ سکتی ہے؟ کیا بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) اس مؤقف کا جواب کسی لچکدار رویے کے ساتھ دے گا، یا روایتی ہٹ دھرمی جاری رہے گی؟

اگر دونوں ممالک کھیل کو سفارتی تعلقات کی بہتری کا ذریعہ بنائیں، تو نہ صرف کرکٹ کو فائدہ ہو گا بلکہ کروڑوں شائقین کا دل بھی جیتا جا سکتا ہے۔

### 🏁 **نتیجہ: کرکٹ کو عزت دیجیے، قوموں کو قریب لایئے**

محسن نقوی کا بیان ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کرکٹ اب سر جھکا کر نہیں، بلکہ سینہ تان کر بین الاقوامی سطح پر اپنی بات کرے گی۔ یہ محض الفاظ نہیں، بلکہ ایک سوچ کی عکاسی ہے جس کی بنیاد خودداری، عزتِ نفس اور قومی مفاد پر ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں