“پاکستان آرمی کا بروقت ایکشن — 28 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا”

اسلام آباد: حالیہ شدید بارشوں اور طغیانی کے باعث ملک کے مختلف علاقوں میں آنے والے سیلاب نے جہاں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، وہیں پاکستان آرمی نے ایک بار پھر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت اور انسانی ہمدردی کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے 28 ہزار سے زائد متاثرہ افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔
آئی ایس پی آر (Inter-Services Public Relations) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ملک کے مختلف صوبوں میں پاک فوج کی ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں متحرک ہیں۔ پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ، اور بلوچستان کے متاثرہ اضلاع میں فوجی دستے، ہیلی کاپٹرز، کشتیوں اور جدید ریسکیو آلات کے ساتھ امدادی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔
ریسکیو کارروائیوں کی تفصیل:
بلوچستان میں کئی دیہات مکمل طور پر زیرِ آب آ چکے ہیں، جہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے نہ صرف متاثرین کو نکالا گیا بلکہ انہیں خوراک، پینے کا صاف پانی، اور ابتدائی طبی امداد بھی فراہم کی گئی۔
جنوبی پنجاب کے نشیبی علاقوں میں، مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر پاک فوج نے کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
خیبر پختونخوا میں پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی کے باعث کئی سڑکیں بند ہو چکی تھیں، جس کے بعد آرمی انجینئرنگ یونٹس نے راستے کھولنے اور پل تعمیر کرنے کا کام بھی شروع کیا۔
انسانی ہمدردی اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ:
سیلاب جیسے قدرتی آفات کے وقت میں ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے۔ پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ہزاروں جانیں بچائیں اور اس بات کا عملی ثبوت دیا کہ مشکل کی گھڑی میں فوج قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس دوران کئی فوجی جوانوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کو بچایا، جس پر قوم ان کی مقروض ہے۔
آئی ایس پی آر کا بیان:
فوج کے ترجمان کے مطابق:
“ہم ہر اُس شہری کی حفاظت کے لیے موجود ہیں جو قدرتی آفات کا شکار ہے۔ ہماری اولین ترجیح انسانی جانوں کا تحفظ ہے، اور ہم اس مشن کو ہر ممکن حد تک نبھائیں گے۔”
عوامی ردِعمل:
سوشل میڈیا پر لوگوں کی بڑی تعداد نے پاک فوج کی کوششوں کو سراہا۔ متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں نے میڈیا سے گفتگو میں فوج کی امدادی کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت ریسکیو نہ کیا جاتا تو نقصان کئی گنا بڑھ سکتا تھا۔
سیلاب سے نمٹنے کے لیے پاکستان آرمی کا کردار ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح فوج صرف سرحدوں پر نہیں بلکہ اندرونِ ملک قدرتی آفات کے وقت بھی فرنٹ لائن پر موجود ہوتی ہے۔ 28 ہزار سے زائد افراد کا ریسکیو محض ایک اعداد و شمار نہیں، بلکہ ہزاروں خاندانوں کی امید، تحفظ اور نئی زندگی کی علامت ہے۔