“کرتارپور میں سیلاب کی تباہ کاری— سکھوں کی مقدس عبادت گاہ پانی میں گھر گئی، مقامی آبادی محصور!”

حالیہ شدید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث کرتارپور راہداری کے اطراف میں آنے والا سیلاب نہ صرف مقامی بستیوں کو متاثر کر گیا بلکہ سکھ برادری کے مقدس مذہبی مقام، دربار صاحب کرتارپور کو بھی پانی میں گھیر لیا ہے۔

دربار صاحب کرتارپور، جو سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کی آخری آرام گاہ ہے، بین الاقوامی سطح پر ایک اہم زیارت گاہ مانی جاتی ہے۔ اس مقام کی تاریخی، مذہبی اور ثقافتی حیثیت کے باعث یہاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے سکھ یاتری آتے ہیں۔

🛕 مذہبی مقام متاثر، عبادت میں مشکلات

ذرائع کے مطابق سیلابی پانی دربار صاحب کے اطراف میں داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث عبادات اور یاترا کے عمل میں خلل آ رہا ہے۔ اگرچہ مزار کا مرکزی حصہ ابھی تک محفوظ ہے، لیکن راہداری، پارکنگ ایریا، اور ملحقہ سہولیات پانی میں گھر چکی ہیں۔

🏘️ مقامی آبادی محصور

دربار صاحب کے گردونواح میں موجود سینکڑوں افراد کے گھر سیلاب کے پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ کئی خاندان گھروں میں محصور ہو گئے ہیں، جبکہ متعدد نے اونچی جگہوں یا اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

🚨 ریسکیو کی کارروائیاں جاری

ضلعی انتظامیہ، مقامی ریسکیو ٹیمیں، اور پاک فوج کے جوان علاقے میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

خوراک، پانی، اور طبی امداد کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

دربار صاحب کے تقدس کو برقرار رکھنے اور عبادت کے تسلسل کو ممکن بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

🌍 عالمی سکھ برادری میں تشویش

کرتارپور پر آنے والی آفت کے بعد دنیا بھر سے سکھ برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر یاتریوں نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ دربار صاحب کی حفاظت اور جلد از جلد مرمت کے اقدامات کیے جائیں تاکہ یہ مقدس مقام بحال رہے۔

🛑 بڑا سوال: کیا ہم تیار تھے؟

یہ واقعہ ایک بار پھر اس سوال کو زندہ کر دیتا ہے کہ:
کیا ہم قدرتی آفات کے لیے تیار ہیں؟
کرتارپور جیسے عالمی سطح پر اہم منصوبے کے لیے پانی سے بچاؤ کا جامع نظام کیوں موجود نہیں تھا؟

نکاسی آب کے مناسب انتظامات

حفاظتی بند

اور سیلاب کی پیشگی وارننگ سسٹم کیوں غیر فعال یا ناکافی ثابت ہوا؟

اختتامیہ:

کرتارپور صرف ایک مذہبی مقام نہیں، یہ بین المذاہب ہم آہنگی، امن، اور رواداری کی علامت ہے۔ اس کا پانی میں گھر جانا ایک مذہبی یا جغرافیائی نقصان نہیں، بلکہ ایک اجتماعی غفلت کی علامت ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ:

دربار صاحب کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے

مقامی آبادی کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے

اور آئندہ ایسی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے مضبوط، دیرپا اور سائنسی بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں