سیلاب صرف پانی کا طوفان نہیں ہوتا، یہ زندگیوں کو اجاڑ دینے والا سناٹا بھی ساتھ لاتا ہے۔

دریائے راوی میں سیلاب: ایک اور انسانی المیہ

حال ہی میں دریائے راوی میں آنے والے شدید سیلاب نے نہ صرف زمینوں کو زیرِ آب کیا بلکہ مقامی آبادی کی زندگیوں کو بھی بری طرح متاثر کیا۔ پانی کے تیز بہاؤ نے کئی بستیاں لپیٹ میں لے لیں، جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے قریبی علاقوں کے مکینوں کو فوری نقل مکانی کا حکم دیا گیا۔ یہ فیصلہ بظاہر حفاظتی اقدام تھا، لیکن زمینی حقائق اس سے کہیں زیادہ تلخ ہیں۔

نقل مکانی، لیکن کہاں جائیں؟

اگرچہ حکومت نے مقامی افراد کو محفوظ مقامات کی طرف جانے کا کہا، لیکن بیشتر خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ کوئی متبادل رہائش ہے، نہ رشتہ دار، نہ وسائل۔ ان کے لیے “نکل جاؤ” کا مطلب ہے “بے گھر ہو جاؤ”۔ بہت سے لوگ اپنی زمینوں، مویشیوں اور محدود سامان کے ساتھ دریا کنارے یا اونچے مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ نہ کھانے کو کچھ ہے، نہ چھت، نہ دوا، اور نہ ہی کسی قسم کی حکومتی امداد فوری طور پر ان تک پہنچ پائی ہے۔

ایک خاموش بحران

یہ صورتحال صرف ایک ماحولیاتی یا انتظامی بحران نہیں، بلکہ ایک انسانی المیہ ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ سیلاب متاثرین نہ صرف بے یار و مددگار ہیں بلکہ ذہنی دباؤ، خوف، اور غیر یقینی کی کیفیت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ بچوں، بزرگوں اور خواتین کے لیے یہ حالات مزید تکلیف دہ ہیں، جہاں بنیادی ضروریات کی بھی شدید قلت ہے۔

حکومتی اقدامات اور خلا

اگرچہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب کی شدت کم ہونے تک لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے، لیکن اس میں کئی خامیاں نظر آتی ہیں۔ متاثرین کے مطابق، نہ تو اُن کے لیے کوئی باقاعدہ عارضی پناہ گاہیں بنائی گئی ہیں، اور نہ ہی خوراک، پانی، اور طبی امداد کا انتظام کیا گیا ہے۔

ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت

حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت فوری طور پر ان متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کرے، جہاں رہائش، خوراک، اور طبی سہولیات میسر ہوں۔ ساتھ ہی، مقامی کمیونٹی کی آواز کو سنا جائے اور ان کی ضروریات کے مطابق امدادی اقدامات کیے جائیں۔

ایک اجتماعی ذمے داری

یہ مسئلہ صرف ریاست کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔ فلاحی ادارے، رضاکار، اور مخیر حضرات آگے آئیں اور ان خاندانوں کی مدد کریں جو آج بے سہارگی کے عالم میں صرف ایک چھت کے متلاشی ہیں۔ کیونکہ جب دریا بپھرتا ہے، تو صرف زمینیں نہیں، امیدیں بھی بہا کر لے جاتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں