راولاکوٹ میں کشیدگی بڑھنے لگی، مذاکرات ناکام—لانگ مارچ کا الٹی میٹم جاری

عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ ڈویژن اور راولاکوٹ انتظامیہ کے مذاکرات بے نتیجہ ختم
راولاکوٹ میں عوامی بے چینی میں اس وقت اضافہ ہوا جب عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ ڈویژن اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ کمیٹی نے اپنے مطالبات کے حل کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کا اعلان کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ اگر وقت پر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے، تو شدید احتجاج اور لانگ مارچ کیا جائے گا۔
7:30 تک کی مہلت، پھر فیصلہ سڑکوں پر ہوگا
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے ضلعی انتظامیہ راولاکوٹ کو شام 7:30 بجے تک کی مہلت دی گئی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت تک مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ کسی بھی وقت لانگ مارچ کا آغاز کر سکتے ہیں۔
کون سے ہیں مطالبات؟
اگرچہ تفصیلی مطالبات فی الحال واضح نہیں کیے گئے، لیکن ذرائع کے مطابق مطالبات میں شامل ہیں:
-
مہنگائی میں کمی
-
بلوں میں ریلیف
-
عوامی سہولیات کی فراہمی
-
سیاسی گرفتاریوں کا خاتمہ
-
اور انتظامیہ کی مبینہ نااہلی پر ایکشن
راولاکوٹ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، عوامی تشویش بڑھنے لگی
شہر میں حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ اہم مقامات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ بازاروں میں جزوی کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں اور عوام میں تشویش کی فضا پائی جا رہی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کا مؤقف: مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو احتجاج پورے ریجن میں پھیل جائے گا
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ صرف راولاکوٹ کی نہیں، بلکہ پورے پونچھ ڈویژن کی تحریک ہے۔ اگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو احتجاجی دائرہ دیگر اضلاع تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔
کیا ہوگا آگے؟
تمام نظریں اب شام 7:30 بجے پر جمی ہوئی ہیں۔ اگر انتظامیہ نے اس وقت تک کوئی قابلِ قبول فیصلہ نہ کیا تو راولاکوٹ ایک بڑے احتجاجی لانگ مارچ کا گواہ بن سکتا ہے، جس کے اثرات سیاسی و سماجی دونوں حوالوں سے دور رس ہو سکتے ہیں۔