غزہ سے کلیجہ منہ کو لانے والی خبر: “زخمی بچہ تھیٹر میں تڑپ تڑپ کر شہید ہو گیا”

غزہ ایک بار پھر انسانیت سوز مظالم کا گواہ بن رہا ہے، جہاں ایک اور معصوم جان نے ظلم اور بےحسی کے خلاف چیخ چیخ کر اپنا مقدمہ دنیا کے ضمیر پر چھوڑ دیا۔ اسپتالوں میں ادویات ختم، ڈاکٹر بےبسی کے عالم میں، اور مظلوم بچے بغیر بے ہوشی کے آپریشن ٹیبل پر…!


دل کی دھڑکن رکی، مگر ظلم کی گونج باقی ہے

ذرائع کے مطابق، ایک شدید زخمی بچہ غزہ کے ایک اسپتال میں لایا گیا جہاں اس کی حالت نازک تھی۔ طبی عملے نے اسے فوری آپریشن تھیٹر منتقل کیا، مگر ظلم کی حد یہ تھی کہ بے ہوشی کی دوا (انیستھیزیا) دستیاب نہ تھی۔ مجبوراً، اُس معصوم کا بازو یا ٹانگ بغیر بے ہوشی کے کاٹا جا رہا تھا — وہ تڑپ رہا تھا، چیخ رہا تھا، اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔

آپریشن کے دوران، دل کی دھڑکن رک گئی… اور وہ بچہ تڑپ تڑپ کر شہید ہو گیا۔


یہ صرف ایک بچہ نہیں، انسانیت کا جنازہ تھا

یہ واقعہ محض ایک جان کے جانے کی خبر نہیں — یہ ایک عالمی نظام کی خاموشی، انسانی حقوق کی کھوکھلی تقریروں، اور مسلم دنیا کی بے حسی کا نوحہ ہے۔ وہ بچہ چیخ رہا تھا، شاید پوری دنیا کو جگانے کے لیے۔ لیکن ہم سوئے رہے۔


طبی سہولیات ختم، انسانیت مفلوج

غزہ میں اسرائیلی بمباری نے نہ صرف گھروں کو زمین بوس کیا ہے بلکہ اسپتالوں کو بھی ملبے میں بدل دیا ہے۔ انیستھیزیا جیسی بنیادی دوا کی عدم موجودگی اس حد تک جا پہنچی ہے کہ اب بچوں کی ہڈیاں، بازو، ٹانگیں زندہ حالت میں کاٹی جا رہی ہیں۔ اور ہم، صرف “افسوس” اور “دعاؤں” تک محدود ہیں۔


ایک سوال — کیا اگر یہ بچہ آپ کا ہوتا؟

کیا ہم اسی طرح خاموش رہتے اگر یہ بچہ کسی یورپی ملک میں ہوتا؟ کیا تب بھی عالمی میڈیا اسے نظر انداز کرتا؟ کیا تب بھی اقوام متحدہ کی قراردادیں صرف کاغذ پر رہتیں؟
یہ صرف فلسطینیوں کا المیہ نہیں — یہ پوری انسانیت کی ہار ہے۔


ضرورت ہے کہ آواز بلند کی جائے

یہ وقت صرف مذمت کا نہیں، عمل کا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، صحافی، اور باشعور افراد کو دنیا کے ہر فورم پر یہ آواز اٹھانی ہوگی:

  • طبی امداد کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا جائے

  • جنگی جرائم پر عالمی عدالتوں میں مقدمات دائر ہوں

  • غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی راہداری قائم کی جائے


اختتام نہیں، ایک سوال: کب جاگے گا ضمیر؟

یہ واقعہ ایک تلخ یاد کی صورت باقی رہے گا — مگر یہ بھی ممکن ہے کہ یہ چیخ، یہ تڑپ، کسی کے دل کو ہلا دے، کسی قوم کو جگا دے، کسی حکمران کو اس کی ذمہ داری یاد دلا دے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں