بھارت کی جانبدار اطلاعات: سلال ڈیم کے سپیل ویز کھولنے کی معلومات چھپائی گئیں، پی ڈی ایم اے کا انکشاف

لاہور: ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے (پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے دریائے ستلج میں ہریکے کے مقام پر ہائی فلڈ کی معلومات تو فراہم کیں، مگر سلال ڈیم کے سپیل ویز کھولنے کی کوئی اطلاع پاکستان کو نہیں دی، جیسا کہ بین الاقوامی آبی معاہدوں کے تحت ضروری ہے۔
“ہمیں اپنے ذرائع سے معلوم ہوا” — ڈی جی پی ڈی ایم اے
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق:
“بھارت نے ستلج میں ہریکے کے مقام پر ہائی فلڈ کی پیشگی اطلاع ضرور دی، مگر سلال ڈیم کے سپیل ویز کھولنے کے حوالے سے کوئی رسمی اطلاع نہیں دی گئی۔ ہمیں یہ معلومات خود اپنے ذرائع سے حاصل کرنا پڑی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے اس قسم کی معلومات کو چھپانا نہ صرف اعتماد شکنی ہے بلکہ دریائی نظام میں اچانک آنے والے تغیرات سے نیچے کی سطح پر تباہ کن صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
عالمی آبی معاہدوں کی خلاف ورزی؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء کا سندھ طاس معاہدہ دریاؤں کے پانی کی تقسیم اور فلڈ مینجمنٹ پر بین الاقوامی اصولوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت، بھارت کو ایسے کسی بھی اقدام کی پیشگی اطلاع دینا لازم ہے جو دریا میں بہاؤ کو متاثر کر سکتا ہو، خاص طور پر اگر وہ سیلاب کا سبب بن سکتا ہو۔
سلال ڈیم چونکہ مغربی دریاؤں کے زمرے میں آتا ہے (جن پر پاکستان کا حق ہے)، اس لیے اس ڈیم سے خارج ہونے والا پانی براہ راست پاکستان کے آبی تحفظ کو متاثر کرتا ہے۔
ممکنہ خطرات: نچلے علاقوں میں سیلاب کا اندیشہ
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے اسپیل ویز کھولنے کی اطلاع نہ دینے سے پاکستان کے نچلے دریا کنارے آباد علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ حکام نے متوقع خطرات کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے، اور عوام کو محتاط رہنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اعتماد سازی پر سوالیہ نشان
بھارت کی جانب سے معلومات چھپانے کی روش نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ پہلے بھی متعدد مواقع پر بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدامات سامنے آئے ہیں، جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں ماحولیاتی اور انسانی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
حکومتی سطح پر ردِعمل کا امکان
ذرائع کے مطابق، پاکستان کی وزارتِ خارجہ اور وزارتِ آبی وسائل اس معاملے پر سفارتی چینلز کے ذریعے بھارت سے وضاحت طلب کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ اس بات کی بھی توقع ہے کہ پاکستان اس معاملے کو سندھ طاس کمیشن کے اجلاس میں اٹھائے گا۔
نتیجہ: پیشگی اطلاع زندگی بچاتی ہے
ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے بین الاقوامی اصولوں کے تحت، قدرتی آفات یا ممکنہ خطرات کی بروقت اطلاع دینا انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اگر سلال ڈیم سے پانی چھوڑنے کی اطلاع وقت پر دے دی جاتی، تو پاکستان بہتر تیاری کے ساتھ ممکنہ خطرے کا سامنا کر سکتا تھا۔