9 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی آمد کا خدشہ، پاک آرمی اور نیوی سے مدد طلب کر لی گئی: مراد علی شاہ

“منگل اور بدھ کی رات دریائے سندھ بپھر سکتا ہے — وزیراعلیٰ سندھ کا انتباہ!”
9 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی آمد کا خدشہ، پاک آرمی اور نیوی سے مدد طلب کر لی گئی: مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ممکنہ شدید سیلابی صورتحال کے پیش نظر 9 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی آمد کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے حفاظتی اقدامات کے تحت پاکستان آرمی اور نیوی سے بھی مدد مانگ لی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔
شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں طغیانی کا خطرہ
ملک کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔ مراد علی شاہ کے مطابق، دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے، اور خاص طور پر سکھر، گڈو اور کوٹری بیراج پر پریشر بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
ممکنہ متاثرہ علاقے اور انتظامی اقدامات
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ حکومت نے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے۔ ممکنہ متاثرہ علاقوں میں ضلع کشمور، گھوٹکی، خیرپور، سکھر، دادو، نوشہرو فیروز، جامشورو، اور بدین شامل ہیں۔ ان علاقوں میں ریسکیو ٹیمز، کشتیوں، خوراک اور ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
پاک فوج اور نیوی کی ممکنہ شمولیت
مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو پاک فوج اور نیوی کی ٹیمیں فوری طور پر سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچ کر ریسکیو اور ریلیف کا کام شروع کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے وفاقی حکومت کو بھی صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے اور مکمل تعاون درکار ہے۔”
عوام کے لیے انتباہ اور اپیل
وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، اور ضلعی انتظامیہ اور سرکاری اداروں کی ہدایات پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر محفوظ مقامات کی طرف انخلا کا عمل شروع کیا جائے گا اور حکومت تمام متاثرہ خاندانوں کی بھرپور مدد کرے گی۔
حالیہ مون سون کی شدت اور ممکنہ سیلابی صورتحال نے حکومت، عوام، اور ریسکیو اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ پیشگی تیاری، باہمی تعاون، اور بروقت کارروائی ہی واحد راستہ ہے جس سے جانی و مالی نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔