قدرتی آفات کا بڑھتا ہوا سلسلہ: ایک لمحہ فکریہ

اسلام آباد میں موسلادھار بارش، متعدد علاقے زیرآب — ٹریفک نظام مفلوج، عوام پریشان
دنیا کے مختلف حصوں میں حالیہ دنوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ صرف موسمیاتی تبدیلی یا قدرتی عوامل کا نتیجہ نہیں — یہ انسان کے عمل کا عکس بھی ہے اور اللہ کی طرف سے ایک وارننگ بھی۔ ہمیں یہ سمجھنے اور ماننے کی ضرورت ہے کہ قدرت کی یہ پکار محض خبریں نہیں، بلکہ ہوشیار باش کے اشارے ہیں۔
افغانستان میں زلزلہ: لرزتے ہوئے دل
گزشتہ روز افغانستان ایک شدید زلزلے کی لپیٹ میں آیا، جس کے نتیجے میں کئی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، اور سینکڑوں افراد زخمی یا بے گھر ہو گئے۔ یہ زلزلہ زمین کی تہوں میں ہونے والی حرکت کا نتیجہ ضرور ہو سکتا ہے، مگر دلوں پر دستک دینے کے لیے یہ جھٹکے بہت کچھ کہہ گئے۔
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ زمین کیوں کانپتی ہے؟
کیا یہ ہماری غفلت، ناانصافی، ظلم اور بے حیائی کے خلاف ایک انتباہ نہیں؟
پاکستان میں سیلاب اور طوفانی بارشیں
اسی طرح پاکستان میں بھی گزشتہ ہفتوں سے موسلادھار بارشیں اور سیلاب کی صورتحال جاری ہے۔
اسلام آباد، لاہور، کراچی سمیت متعدد شہروں میں سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ دیہاتی علاقوں میں تو گھروں اور فصلوں تک کو نقصان پہنچا ہے۔
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ یہ پانی رحمت کیوں زحمت بن گیا؟
جب ہم اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں، اس کی زمین پر فساد پھیلاتے ہیں، تو وہی پانی جو زندگی بخشتا ہے، عذاب بن جاتا ہے۔
غزہ کے مظلوم: آزمائش کے پہاڑ
ایک طرف ہم قدرتی آفات سے دوچار ہیں، اور دوسری طرف فلسطین، خصوصاً غزہ کے مسلمان بے رحمانہ ظلم، بھوک، پیاس اور بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔
وہاں بچے کھانے، پانی اور دوا کے لیے ترس رہے ہیں، مائیں اپنے لختِ جگر کے لاشے اٹھا رہی ہیں، اور دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
کیا ہم نے ان کے لیے کبھی رو کر دعا کی؟
کیا ہم نے ان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا، یا ہم اپنی مصروف زندگیوں میں اتنے گم ہو چکے ہیں کہ دوسروں کا درد محسوس کرنا چھوڑ دیا ہے؟
اپنے گناہوں سے معافی مانگیں
قرآن میں اللہ فرماتا ہے:
“وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ”
“تم پر جو مصیبت آئی، وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کیے کی وجہ سے ہے۔” (الشوریٰ: 30)
ہمیں اب اپنے گناہوں کا احتساب کرنا ہو گا۔ جھوٹ، غیبت، فحاشی، رشوت، ظلم، ناانصافی — یہ سب چیزیں اجتماعی طور پر ہمیں اللہ کے عذاب کے قریب کر رہی ہیں۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم:
سچے دل سے توبہ کریں
نماز کی پابندی کریں
اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالیں
ظلم کے خلاف آواز بلند کریں
غزہ اور دیگر مظلوم مسلمانوں کے لیے دعاؤں اور عملی مدد کا راستہ اپنائیں
دعا، صدقہ، اور عمل کا وقت ہے
یہ وقت صرف خبر پڑھنے یا ویڈیوز دیکھنے کا نہیں — یہ وقت ہے:
✅ اللہ سے معافی مانگنے کا
✅ صدقہ و خیرات کرنے کا
✅ نمازوں کی پابندی اور قرآن سے تعلق مضبوط کرنے کا
✅ فلسطین، افغانستان اور دیگر متاثرہ مسلمانوں کے لیے نکلنے کا — چاہے وہ دعاؤں کی صورت ہو یا ریلیف فنڈز کی صورت میں۔
آخری بات: تبدیلی ہم سے شروع ہوتی ہے
ہم دنیا کو تبھی بدل سکتے ہیں جب ہم اپنے آپ کو بدلیں۔
قدرتی آفات ہمیں اللہ کی طرف پلٹنے کا پیغام دیتی ہیں۔ اگر ہم نے اب بھی آنکھیں نہ کھولیں، تو شاید بہت دیر ہو جائے۔
اللہ ہم سب پر رحم فرمائے، ہمارے گناہوں کو معاف کرے، اور ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔