سندھ میں سیلابی الرٹ یا ناکام حکومت کا نیا بہانہ؟

“شرجیل میمن کہتے ہیں سیلابی خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، لیکن سندھ کے عوام کہتے ہیں: ہمیں تو پچھلے 15 سال سے کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں لے رہا!”


تفصیلی طنزیہ تجزیہ:
شرجیل انعام میمن نے اپنی مخصوص سیاسی سنجیدگی کے ساتھ اعلان فرمایا کہ:
“سیلابی خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، سندھ میں ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔”

اب جناب، بیان تو ویسا ہی ہے جیسے ہر سال ہوتا ہے، لیکن سوال وہی پرانا ہے:
ایمرجنسی الرٹ کب جاری کیا؟ جب پانی گھروں میں گھس چکا؟ یا جب عوام چھتوں پر چڑھ کر مدد کی دعائیں مانگنے لگے؟

سندھ میں سیلاب کا آنا ایک نیا واقعہ نہیں، بلکہ ایک سالانہ “حکومتی ناکامی فیسٹیول” ہے۔ ہر سال مون سون سے پہلے:

  • کوئی نالہ صاف نہیں کیا جاتا،

  • نکاسی آب کا کوئی انتظام نظر نہیں آتا،

  • اور عوام کو صرف شرجیل میمن کی پریس کانفرنس سننے کو ملتی ہے، جس میں وہ کہہ رہے ہوتے ہیں:
    “ہم الرٹ ہیں، انتظامیہ متحرک ہے، سب کچھ کنٹرول میں ہے!”

پھر دو دن بعد ویڈیوز آتی ہیں کہ سڑکیں ندی نالے بن چکی ہیں، لوگ کشتیوں پر سفر کر رہے ہیں، اور بعض علاقوں میں بچے اسکول کے بجائے پانی کے ریلوں میں تیرنا سیکھ رہے ہوتے ہیں!


“الرٹ” کا مطلب کیا ہوتا ہے؟

شرجیل میمن اور ان جیسے وزیروں کے مطابق “الرٹ” کا مطلب ہے:
“صرف بیان دینا، فوٹو سیشن کروانا، اور پھر غائب ہو جانا!”

اصل مطلب عوام کے نزدیک یہ ہوتا ہے:
“تیاری کا کوئی نام و نشان نہیں، اب خود کو بچانا آپ کی ذمہ داری ہے!”


سندھ حکومت اور سیلاب — ایک دائمی لو اسٹوری:

یہ وہی سندھ حکومت ہے جو:

  • ہر سال اربوں روپے نالے صاف کرنے میں خرچ کرتی ہے،

  • اور پھر نالے بدلے میں سندھ کو سمندر بنا دیتے ہیں۔

یہ وہی حکومتی مشینری ہے جو:

  • خود تو بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومتی ہے،

  • اور عوام کو کہتی ہے: “خیموں میں صبر کریں، مدد آ رہی ہے!”

حقیقت یہ ہے کہ سندھ کو صرف بارش سے خطرہ نہیں،
بلکہ بارش کے بعد حکومتی نالائقی سے اصل تباہی آتی ہے!


شرجیل میمن کا الرٹ: ایک سیاسی اداکاری؟

شرجیل میمن کا “الرٹ” دراصل عوام کو ریلیف دینے سے زیادہ
اپنے سیاسی وجود کو ثابت کرنے کی کوشش لگتی ہے۔

جیسے:

  • “دیکھیں جی، میں موجود ہوں!”

  • “میں نے بیان دے دیا، اب باقی اللہ کے سپرد!”

  • “اگر بارش زیادہ ہوئی تو قدرت کی آزمائش، اگر کم ہوئی تو ہماری کامیابی!”


 سندھ میں اصل خطرہ کیا ہے؟

اصل خطرہ سیلاب نہیں، بلکہ:

  • سیلاب سے پہلے کی غفلت،

  • سیلاب کے دوران کی نالائقی،

  • اور سیلاب کے بعد کی خاموشی ہے!

اور جب تک سندھ میں “سیاسی الرٹ” نہیں جاری ہوگا — یعنی احتساب، منصوبہ بندی، اور عملی اقدامات — تب تک ہر سال شرجیل میمن جیسے وزیروں کے بیانات آئیں گے،
اور عوام صرف ایک ہی جملہ دہراتے رہیں گے:
“پانی آیا تو پتا چلا، حکومت پہلے سے ہی بہہ چکی تھی!”

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں