بیجنگ کی فوجی پریڈ: طاقت نہیں، پیغام ہے!

یہ صرف پریڈ نہیں، ایک سیاسی اعلان تھا

حالیہ دنوں میں بیجنگ میں ہونے والی فوجی پریڈ نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کی، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تقریب صرف روایتی طاقت کا مظاہرہ نہیں تھی، بلکہ ایک گہرے سیاسی اور عسکری پیغام کی حامل تھی۔


⚔️ چین کی جدید ترین عسکری صلاحیتیں — پہلی بار منظرِ عام پر

پریڈ میں چین نے پہلی بار کئی جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجیز کا مظاہرہ کیا، جن میں شامل تھے:

  • ایٹمی ٹرائیڈ (Nuclear Triad):
    چین نے اپنی تینوں اقسام کی ایٹمی قوت — زمینی، فضائی اور بحری صلاحیتوں کو پیش کیا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اب مکمل اسٹریٹجک دفاعی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔

  • ہائپر سونک میزائلز:
    دنیا کے تیز ترین اور ناقابلِ روک میزائل، جو روایتی دفاعی نظاموں کو بےاثر بنا سکتے ہیں۔

  • ڈرونز اور بغیر پائلٹ فضائی نظام:
    خودکار اور AI پر مبنی جنگی ٹیکنالوجی، جو مستقبل کی جنگوں کا رخ متعین کرے گی۔

  • لیزر ہتھیار:
    سائنس فکشن سے حقیقت تک کا سفر — چین نے دنیا کو دکھا دیا کہ اب لیزر جنگی میدان میں ایک عملی ہتھیار بن چکا ہے۔


🌍 مغرب کے لیے ایک واضح پیغام

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پریڈ کا اصل ہدف چین کی عوام یا خطہ نہیں، بلکہ مغربی دنیا، بالخصوص امریکہ اور اس کے اتحادی تھے۔ پیغام واضح تھا:

“چین اب ایک فوجی، سائنسی اور سیاسی سپر پاور ہے — اسے نظرانداز کرنا یا دبانا آسان نہیں رہا!”


🕊️ سرد جنگ 2.0 کی بازگشت؟

بین الاقوامی تجزیہ کار اس پریڈ کو نئی سرد جنگ کی شروعات سے جوڑ رہے ہیں۔ روس، چین، ایران جیسے ممالک ایک نئی عالمی طاقت کے بلاک کی صورت میں ابھر رہے ہیں، جس کا مقصد مغربی بالادستی کو چیلنج کرنا ہے۔


🧠 کیا دنیا تیار ہے؟

چین کی یہ پریڈ صرف اس کی عسکری ترقی نہیں، بلکہ دنیا کو ایک سوال بھی دیتی ہے:

“کیا دنیا ایک نئے توازنِ طاقت کے لیے تیار ہے؟ یا یہ ہتھیار کسی بڑی تباہی کی پیش خیمہ بنیں گے؟”


 چین کا نیا چہرہ — دفاعی نہیں، جارحانہ!

بیجنگ کی پریڈ نے ثابت کر دیا کہ چین اب صرف تجارتی اور اقتصادی میدان میں نہیں، بلکہ دفاعی و عسکری لحاظ سے بھی ایک فیصلہ کن قوت بن چکا ہے۔ دنیا کو اب ایک نئے عالمی منظرنامے کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں