“پاکستان ہر دو ماہ بعد کسی نہ کسی بڑی آفت کا شکار ہو رہا ہے” — چیئرمین این ڈی ایم اے

چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو آئندہ آنے والے ہر دو مہینے کے بعد کسی نہ کسی بڑی قدرتی یا ماحولیاتی آفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ملک میں قدرتی آفات کی شدت اور فریکوئنسی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک اہم اجلاس یا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی اور ماحولیاتی طور پر ایک “ہائی رسک زون” بن چکا ہے، جہاں سیلاب، شدید بارشیں، خشک سالی، برفانی تودے، زلزلے اور جنگلاتی آگ جیسے خطرات مسلسل منڈلا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ NDMA نے جدید ڈیٹا اور تجزیے کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا ہے کہ ملک میں ہر 6 سے 8 ہفتے بعد کوئی نہ کوئی آفت رونما ہو سکتی ہے، جس سے نہ صرف انسانی جانوں بلکہ معیشت، زراعت اور انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ “ہمیں صرف ایمرجنسی رسپانس پر نہیں، بلکہ پیشگی تیاری، مقامی سطح پر آگاہی، اور انفراسٹرکچر کو موسمیاتی خطرات سے ہم آہنگ بنانے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔”
انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں، ضلعی انتظامیہ، میڈیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ NDMA کے ساتھ مل کر ایک قومی حکمتِ عملی ترتیب دیں تاکہ ممکنہ تباہی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ اگر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ چند سالوں میں پاکستان میں قدرتی آفات کا دائرہ مزید وسیع اور خطرناک ہو سکتا ہے۔
NDMA کی یہ وارننگ ایک سنجیدہ قومی مکالمے کی متقاضی ہے — کہ ہم آفات کے بعد کے ردعمل پر انحصار کرنے کے بجائے، پیشگی تیاری اور ماحولیاتی تحفظ کو اپنی قومی ترجیحات کا حصہ بنائیں۔