جب خطرہ سب کو گھیرے تھا، ایک سپاہی ڈٹ کر کھڑا رہا — وہاڑی کے کانسٹیبل عبدالباسط نے 300 زندگیاں بچا کر بہادری کی نئی تاریخ رقم کر دی!

کانسٹیبل عبدالباسط: سیلاب میں انسانیت کا سپاہی

پاکستان میں سیلاب جب تباہی مچاتا ہے تو صرف پانی ہی نہیں، کئی انسانی المیے بھی ساتھ لے کر آتا ہے۔ ایسے حالات میں اگر کوئی فرد جان کی پرواہ کیے بغیر دوسروں کی جان بچانے نکلے، تو وہ صرف پولیس اہلکار نہیں، ایک ہیرو ہوتا ہے۔

ایسا ہی کارنامہ سرانجام دیا ہے وہاڑی پولیس کے کانسٹیبل عبدالباسط نے، جنہوں نے حالیہ فلڈ ریسکیو آپریشن کے دوران اپنی جان خطرے میں ڈال کر تقریباً 300 افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ یہ صرف ایک فرض کی ادائیگی نہیں، بلکہ ایک جذبے اور انسانیت کا ثبوت ہے۔


🌧️ تباہ کن سیلاب، مشکل ترین حالات

گزشتہ دنوں جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث دریاؤں میں طغیانی آ گئی، اور درجنوں دیہات زیرِ آب آ گئے۔ وہاڑی کا علاقہ بھی ان متاثرہ علاقوں میں شامل تھا۔

سیلابی ریلے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی مقامات پر امدادی ٹیموں کا پہنچنا بھی ممکن نہ رہا۔ اسی دوران عبدالباسط نے رضاکارانہ طور پر ریسکیو مشن کا حصہ بن کر ایسی ہمت دکھائی جس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔


🛶 300 سے زائد افراد کی زندگیاں بچائیں

کانسٹیبل عبدالباسط نے کشتی کے ذریعے پانی میں پھنسے ہوئے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور مریضوں کو نکالا — بار بار خطرناک علاقوں میں جا کر لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا۔

کئی گھنٹے مسلسل کام، محدود وسائل، اور جان لیوا خطرات کے باوجود وہ پیچھے نہیں ہٹے۔


🏅 اعزاز اور پہچان

ان کی اس غیر معمولی بہادری کو دیکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (DPO) کی جانب سے عبدالباسط کو تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔

یہ صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں، بلکہ اس قربانی، جذبے اور عزم کا اعتراف ہے جو انہوں نے دکھایا۔


👮 پولیس کا انسانی چہرہ

پاکستان میں عمومی طور پر پولیس کو تنقید کا سامنا رہتا ہے، لیکن ایسے واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ:

“وردی صرف طاقت کی علامت نہیں، خدمت کا وعدہ بھی ہے۔”

کانسٹیبل عبدالباسط جیسے اہلکار ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ اگر ہر فرد اپنی ذمہ داری ایمانداری سے نبھائے تو معاشرے میں بہتری آ سکتی ہے، خواہ وہ کتنا ہی چھوٹا کردار کیوں نہ ادا کر رہا ہو۔


🙌 سبق اور پیغام

عبدالباسط کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے:

  • خدمت صرف اختیار کی بنیاد پر نہیں، جذبے کی بنیاد پر بھی ہو سکتی ہے۔

  • پولیس فورس میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو صرف قانون کے محافظ نہیں بلکہ انسانیت کے نگہبان بھی ہیں۔

  • اصل ہیرو وہی ہوتا ہے جو آزمائش کے وقت آگے بڑھتا ہے، پیچھے نہیں ہٹتا۔


کانسٹیبل عبدالباسط کی مثال اس بات کا ثبوت ہے کہ جذبہ، ہمت، اور انسان دوستی آج بھی زندہ ہیں۔ ان کا یہ عمل نہ صرف متاثرہ افراد کے لیے نجات کا باعث بنا بلکہ پوری قوم کے لیے افتخار کی بات ہے۔

ایسے ہیروز کو صرف تعریفی سرٹیفکیٹ ہی نہیں، بلکہ قوم کی جانب سے خراجِ تحسین ملنا چاہیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں