میجر عدنان شہید: ایک بہادر کمانڈو کی ناقابلِ فراموش قربانی

بنوں میں دہشت گردی کا حملہ — ایک خونی دوپہر
پختونخواہ کے حساس ضلع بنوں میں فرنٹیئر کانسٹبلری (ایف سی) کی لائن پر اچانک ایک منظم دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور اُن کا ہدف تھا فورسز کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا۔ اسی دوران، وہاں تعینات اسپیشل سروسز گروپ (SSG) کے جوان فوری حرکت میں آئے۔
ایس ایس جی کی ایک ٹیم نے حملہ روکنے کے لیے میدان سنبھالا — اور اُس ٹیم کی قیادت کر رہے تھے میجر عدنان، جنہوں نے اس آپریشن میں ایسی بہادری دکھائی جو دشمن کے لیے قیامت اور اپنے لیے شہادت بن گئی۔
اپنے زخمی ساتھی کے لیے جان داؤ پر لگا دی
دورانِ کارروائی، ایک سپاہی شدید زخمی ہو کر زمین پر گر گیا۔ دہشت گرد مسلسل فائرنگ کر رہے تھے، مگر میجر عدنان نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آگے بڑھ کر اپنے زخمی ساتھی کو اپنے جسم سے ڈھانپ لیا تاکہ اسے مزید گولیاں نہ لگیں۔
یہ عمل صرف ایک تربیت یافتہ سپاہی کا نہیں، بلکہ ایک غیر معمولی انسانیت اور غیر متزلزل جذبے کا اظہار تھا۔
دشمن کے دو حملہ آور جہنم واصل کیے
اسی دوران، میجر عدنان نے اپنی آخری توانائی استعمال کرتے ہوئے دو حملہ آوروں کو نہ صرف نشانہ بنایا بلکہ اُنہیں موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔ یہ قدم نہ صرف حملے کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوا بلکہ دوسرے جوانوں کو منظم دفاع کا موقع فراہم کیا۔
چار گولیاں لگنے کے باوجود میدان نہ چھوڑا
میجر عدنان کو حملے کے دوران چار گولیاں لگیں۔ اس کے باوجود انہوں نے نہ پیچھے ہٹنے کا سوچا، نہ ہی اپنے جذبے میں کمی آنے دی۔ انہیں فوراً سی ایم ایچ راولپنڈی منتقل کیا گیا، جہاں وہ چھ دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے۔
شہادت — سب سے بلند مقام
چھ روز کی جدوجہد کے بعد، میجر عدنان اپنی جان وطن پر قربان کر کے شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔ اُن کی شہادت نے نہ صرف اُن کے ساتھیوں بلکہ پورے پاکستان کو غم اور فخر کا امتزاج عطا کیا۔
قوم کا ہیرو — جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا
میجر عدنان کی قربانی:
-
وفاداری کی علامت ہے
-
بہادری کا عملی مظاہرہ ہے
-
قیادت کی اعلیٰ ترین مثال ہے
-
اور محبتِ وطن کا روشن مینار ہے
ایسی قربانیاں تاریخ کے اوراق میں سونے کے حروف سے لکھی جاتی ہیں۔
سوشل میڈیا اور قومی ردعمل
میجر عدنان کی شہادت کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی۔ عوام، صحافی، سیاستدان، فوجی افسران، اور ہر طبقہ فکر نے:
-
انہیں قوم کا فخر قرار دیا
-
ان کی تصویر کے ساتھ #میجرعدنان_شہید ہیش ٹیگ ٹرینڈ کیا
-
ان کے اہلخانہ کو خراجِ تحسین پیش کیا
-
اور ان کی بہادری کو “غازیوں” اور “شہیدوں” کی صف میں نمایاں مقام دیا
خلاصہ — ایک شہید، ایک کہانی، ایک سبق
“جسے ہو دینِ نبی عزیز، اُسے کیا ڈراتی ہے تیرگی”
میجر عدنان نے اس مصرعے کو عملی زندگی میں زندہ کر دیا۔
وہ صرف ایک فوجی نہیں تھے، وہ نشانِ حوصلہ، قربانی اور فرض شناسی تھے۔
ان کی شہادت ایک ایسا پیغام ہے کہ محبتِ وطن، اخلاص، اور جذبۂ ایثار اب بھی زندہ ہے۔