“لاش کے گلنے سڑنے یا محفوظ رہنے کے پیچھے قدرتی عوامل اور حالات کا گہرا راز پوشیدہ ہوتا ہے۔”

“کیا ممکن ہے کہ کوئی لاش سالوں بعد بھی جیسے ابھی فوت ہوئی ہو؟ قدرتی حالات اکثر اس سے بھی عجیب نتائج دکھاتے ہیں۔”
تفصیلی جواب
موت کے بعد لاش کے گلنے سڑنے کا عمل ایک قدرتی بایولوجیکل عمل ہے، مگر ہمیشہ ویسا نہیں ہوتا جیسا ہم عام طور پر سوچتے ہیں۔ اس کا دارومدار کئی اندرونی اور بیرونی عوامل پر ہوتا ہے۔ نیچے ان عوامل کا مفصل جائزہ، مختلف صورتوں کی مثالیں، اور وہ وجوہات ہیں جن کی بناء پر بعض لاشیں طویل عرصے تک “تروتازہ” محسوس کی جاتی ہیں۔
۱. decomposition کا عام عمل
موت کے بعد لاش میں سب سے پہلے خودہضمیت (autolysis) شروع ہوتی ہے، یعنی خلیات کے اندر موجود انزائمز اپنی جھلیاں توڑ دیتے ہیں اور خلیاتی اجزاء مائع یا نیم مائع حالت میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ اس کے بعد بیکٹیریا اور دیگر خوردبینی جراثیم لاش کے نرم ٹشوز پر حملہ آور ہوتے ہیں، پروٹین اور چکنائی کو توڑتے ہیں، گیسیں بناتی ہیں، بو جنم لیتی ہے، پھولاؤ ہوتا ہے، اور آخر کار لاش ٹوٹ پھوٹ کر صرف ہڈیوں تک پہنچتی ہے۔
۲. وہ عوامل جن سے decomposition سست یا رک جاتی ہے
یہ عوامل بیرونی ماحول (ماحولِ دفن، درجہ حرارت، نمی، آکسیجن وغیرہ) اور جسمانی خصوصیات (لاش کی حالت، تناؤ یا بیماری جس سے مرنے سے پہلے لاش متاثر ہوئی ہو) دونوں پر منحصر ہیں۔
اہم عوامل:
-
درجہ حرارت
اگر ماحول بہت سرد ہو، جیسے برفانی علاقوں یا گلیشئرز، تو جراثیم کی سرگرمی تقریباً رک جاتی ہے اور انزائمز کی کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح لاش محفوظ رہتی ہے۔ -
نمی (humidity / water availability)
نمی بہت ہو تو بیکٹیریا تیزی سے کام کریں گے، گلنے سڑنے کا عمل تیز ہوگا۔ اگر نمی نہ ہو، یا لاش خشک ہو جائے، تو گلنے سڑنے کا عمل رک سکتا ہے یا بہت سست ہوجاتا ہے۔ -
آکسیجن کی دستیابی
آکسیجن کی کمی یا مکمل فقدان بیکٹیریا کی نشوونما کو موقوف کرتی ہے، خاص طور پر وہ جراثیم جو آکسیجن کی ضرورت رکھتے ہیں۔ anaerobic حالات میں decomposition سست یا مختلف انداز سے ہوتی ہے۔ -
مٹی، نمک، کیمیکل مرکبات
بعض مٹی یا زمینی مواد ایسے ہوتے ہیں جن میں تیزابیت (acidity) زیادہ ہوتی ہے، نمک یا معدنیات ایسی ہوں کہ وہ بیکٹیریا کے لیے مناسب نہ ہوں۔ مثال کے طور پر peat bogs یعنی دلدلی علاقے، یا صحرا کی خشک مٹی، یا وہ مٹی جس میں مکھن دار یا امبولنگ عناصر ہوں۔ ایسے کیمیکل مرکبات بعض صورتوں میں جراثیم کی سرگرمی کو روک دیتے ہیں۔ -
دفن کی گہرائی، تابوت یا ساخت
تابوت یا کوئی اچھی قسم کا ڈھانچہ ہو تو آکسیجن اور نمی کی رسائی کم ہو سکتی ہے۔ قبر کی گہرائی، ماحول (زمین کا درجہ حرارت، مٹی کی ساخت) بھی مؤثر ہیں۔
۳. مشہور مثالیں
یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ قدرتی حالات کس طرح حیرت انگیز طور پر لاش کو محفوظ کر سکتے ہیں:
-
Bog Bodies (دلدلی لاشیں):
شمالی یورپ کے peat bogs میں کئی لاشیں ملتی ہیں جن کی جلد، بال، بعض داخلی اعضاء حیران کن حد تک محفوظ ہیں۔ ان دلدلی علاقوں کی خاصیات: نہ زیادہ درجہ حرارت، آکسیجن کم، تیزابیت، moss وغیرہ جو preservation میں مدد دیتے ہیں۔ -
Ötzi the Iceman:
ایک انسان کا جسم جو تقریباً 5,300 سال پرانا ہے، برف اور گلیشئیرز میں پایا گیا۔ انتہائی سردی اور برف نے لاش کو ایسی حالت میں رکھا کہ جلد اور دیگر تفصیلات آج بھی واضح نظر آتی ہیں۔ -
صحرا یا خشک علاقوں میں قدرتی ممی کا بننا:
جہاں سورج کی تپش زیادہ ہو مگر نمی نہ ہو، لاش جلد خشک ہو جائے، باہر کے جراثیم کام نہ کر سکیں، ایسے حالات میں جسم “خشک ممی” کی حالت اختیار کر لیتا ہے، یعنی ٹشوز محفوظ رہ جاتے ہیں مگر نرم نہیں رہتے، زیادہ تر خشک اور سخت حالت میں۔
۴. مخصوص صورت: قبر کشائی کے بعد “تروتازہ” محسوس کرنا
کبھی کبھی لوگ سنتے ہیں کہ قبر کشائی کے بعد لاش بے حد محفوظ تھی، رنگ و روپ تقریباً ایسا ہی جس طرح وفات کے فوراً بعد ہوتا ہے۔ یہ دعوے عام طور پر تب ممکن ہو سکتے ہیں جب:
-
قبر ایسی جگہ ہو جہاں نمی نہ ہو (خشک زمین یا مخصوص قسم کی مٹی جو نمی نہ رکھتی ہو)،
-
آکسیجن کی رسائی نہ ہو (یا تابوت یا کسی بند ڈھانچے سے ہو)،
-
ماحول حدِ ممکنہ حد تک ٹھنڈا ہو،
-
لاش دفن ہونے سے پہلے یا دوران کوئی محفوظ کرنے کا عمل ہوا ہو، مثلاً حنوط یا کسی تیزاب یا خشک مادہ کا استعمال،
-
ممکن ہے کہ لاش سے ٹشو یا جلد کی سطح کی تبدیلی ہو مگر اندرونی سڑاؤ کم ہو، جس کی بنا پر باہر سے “تروتازہ” محسوس ہو۔
لاش کا گلنا سڑنا ایک قدرتی عمل ہے مگر حالات اور ماحول کے مطابق یہ عمل بہت سست، مختلف اور غیر معمولی ہو سکتا ہے۔ جب نمی کم ہو، درجہ حرارت بہت کم ہو، آکسیجن کی کمی ہو، یا مٹی میں ایسے کیمیکل موجود ہوں جو جراثیم کے کام کو روکیں، تو لاش سالوں، دہائیوں یا کبھی کبھی صدیوں بعد بھی محفوظ رہ سکتی ہے۔